ایڈووکیٹ مومن مصدق(ممبی ہائے کورٹ) کی فیس بک وال سے......
برجیش سنگھ بنام سنیل اروڑا کیس میں سپریم کورٹ کی جسٹس نریمان اور جسٹس گوئی کی بنچ نے اگست کے اوائل میں ایک فیصلے کے ذریعے تمام سیاسی پارٹیوں کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ اپنی پارٹی کی ویب سائٹ کے ہوم پیج پر پارٹی کے تمام مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے سیاست دانوں کے مجرمانہ ریکارڈ شائع کریں اور وہ ریکارڈ پر وقت موجود رہے.
اسی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو بھی ہدایت دی گئی کہ وہ ایک موبائل ایپ بنائے اور اس میں مجرمانہ ریکارڈ والے سیاست دانوں اور ان کی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھے تاکہ تمام ووٹر بآسانی ان معلومات کو حاصل کرلے. یہ معلومات ہر ووٹر کا حق ہے. سپریم کورٹ نے اس حکم کی نافرمانی پر چند سیاسی پارٹیوں پر جرمانہ بھی عائد کیا تھا.
اسی طرح ایم ایل اے اور ایم پی یعنی قانون سازوں کے مجرمانہ کیس کی فوری سماعت اور فیصلے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے روبرو چند اعدادوشمار پیش کئے گئے.
رپورٹ کے مطابق 51 ممبر آف پارلیمنٹ، 71 ایم ایل اے اس وقت ایسے ہیں جن کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات درج ہیں.
ایم. پی اور ایم. ایل. اے حضرات کے خلاف CBI کورٹ میں 121 مقدمات جاری ہیں جن میں بیشتر میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے. 121 میں سے 58 مقدمات ایسے ہیں جن میں عمر قید کی سزا ہوتی ہے.
0 Comments