سپریم کورٹ اور ممبئی ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد کووڈ اموات کے معاوضے کی درخواستوں میں زبردست اضافہ۔
ایڈوکیٹ مومن مصد ق مجیب
ممبئی ہائی کورٹ
سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے گورو کمار بنسل بنام یونین آف انڈیا نامی مفاد عامہ پٹیشن میں فیصلہ سناتے ہوئے کووڈ اموات کے معاوضے کے حصول کو مزید آسان بنانے کا حکم سنایا ہے۔ مزید ، سپریم کورٹ نے معاوضات کے لئے اہلیت کا دائرہ کار بھی وسیع کردیا جس کی رو سے کووڈ مہلوکین کے لواحقین کے لئے معاوضہ حاصل کرنا مزید آسان ہوگیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کووِڈ مہلوکین کے لواحقین کو پچاس ہزار روپے کا حکومتی معاوضہ صرف اس بنیاد پر رد نہیں کیا جاسکتا کہ مرنے والے کے میڈیکل سرٹیفکٹ پر موت کی وجہ کے طور پر کو ووٹ کا اندراج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص کو وڈ کی بنیاد پر ہاسپٹل میں داخل ہوا اور وہاں اس کی موت ہوگئی یا اگر کوئی شخص کو ویڈ پوزیٹیو پائے جانے کے بعد کسی ہاسپٹل میں داخل ہوئے بنا انتقال کر جاتا ہے تو ایسی دونوں اموات کو بھی کو ویڈ اموات میں شمار کیا جائے گا اور معاوضے کا حقدار قرار دیا جائے گا۔ کووڈ اموات کی شناخت آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کے نتیجے پر کی جا سکتی ہے۔ اگر کسی شخص کا کوڈ کا علاج کیا گیا ہو اور مکمل صحتیابی حاصل نا ہوئی ہو اور وہ شخص ہاسپٹل میں یا گھر آ جانے کے بعد انتقال کر جاتا ہے تو اس کا شمار بھی کورونا اموات میں کیا جائے گا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص کوویڈ پازیٹیو آ جانے کے بعد 30 دنوں کے اندر خود کشی کر لیتا ہے تو ایسی اموات کو بھی کورونا اموات میں شمار کیا جائے گا اور معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں کو حکومتی معاوضے کی خبر کی تشہیر کرنے کے واضح ایک احکامات جاری کیے ہیں۔
ممبئی ہائی کورٹ نے بھی کووڈ اموات کے معاوضہ کی ایک مفاد عامہ کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے حکم جاری کیا کے حکومت معاوضے ادا نا کرنے کے لیے بہانے تلاش نا کرے اور تکنیکی دشواریوں کو درخواستوں کو رد کرنے کی بنیاد نا بنائے۔ اس معاملے میں افسران نے کووڈ درخواستوں کو اس بنیاد پر رد کردیا گیا تھا کہ اپلیکیشن صرف آف لائن جمع کرایا گیا تھا اور آن لائن پورٹل پر درخواست نہیں دی گئی تھی۔ عدالت نے حکومت کو بتایا کہ طریقہ کار محض عوام کی سہولت کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ کوویڈ اموات کے معاوضے سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کا مقصد یہ ہے کہ ریاستی حکومت کورونا کی وجہ سے مرنے والے افراد کے اہلخانہ تک خود پہنچے اور انہیں معاوضہ ادا کرے نہ کہ لواحقین کو پریشانی میں ڈالے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے حکومت کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی دشواریوں کو نظر انداز کیا جائے اور اسے معاوضے کے حصول میں رکاوٹ نا بنایا جائے۔
ان دونوں فیصلوں کی وجہ سے ملک کی مختلف ریاستوں میں اور بالخصوص ریاست مہاراشٹر میں معاوضے کی درخواستوں میں زبردست اضافہ پایا گیا۔ سرکاری اعدادوشمار کی بنیاد پر دیکھا جائے تو مہاراشٹر میں 141373 اموات کے مقابل 217151 معاوضہ کی درخواست جمع ہوئی ہیں۔ حکومت نے ہر ڈسٹرکٹ میں ایڈیشنل کللکٹر کی نگرانی میں معاوضہ درخواست حاصل کرنے کے لئے کمیٹی بنائی ہے۔
0 Comments