اپنے جوانوں کو دلخراش طعنوں سے کب تک تختہ مشق بناتے رہیں گے؟
✍🏻 *حافظ محمد غفــــــران اشرفی*
*(جنرل سکریٹری سنّی جمعیة العوام)*
📱 *[7020961779 /Malegaon]*
فنِ تیراکی اسلام میں اجر کا باعث ہے۔تیراکی کرنے سے انسان کے اعصاب و اعضا مضبوط ہوتے ہیں۔تیراکی کرنے والے کی سانس بھی کافی لمبی ہوتی ہے۔نیز تیراکی کا فائدہ یہ ہے کہ سیلابی و ناگہانی صورتِ حال کے وقت میں انسان تیراکی کا سہارا لے کر نا یہ کہ صرف اپنی جان بچالیتا ہے بلکہ فنِ تیراکی کی مہارت کے بٙل پر وہ دوسروں کی جان بھی بچاتا ہے۔اِسی لیے جب حدیث مبارکہ کا ہم مطالعہ کرتے ہیں تو اُس میں ترغیب کے لیے یہ ملتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: *"مومن کا بہترین کھیل تیراکی ہے اور عورت کا بہترین کھیل سوت کاتنا"۔(کنزالعمال۱۵/۲۱۱)* مزید دوسری حدیث مبارکہ میں تیراکی کی طرف رغبت دلاتے ہوئے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ کی یاد سے تعلق نہ رکھنے والی ہر چیز لہوولعب ہے،سوائے چار چیزوں کے(۱)آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ تفریح طبع کے کاموں میں مشغول ہونا(۲)اپنے گھوڑے سِدھانا(۳)دونشانوں کے درمیان پیدل دوڑنا(۴)تیراکی سیکھنا سکھانا۔(کنزالعمال ۱۵/۲۱۱،الجامع الصغیر۵/۲۳)ہر اُس کھیل کو حرام و ناجائز قرار دیا گیا جو عبادات اور رضائے الہی سے دور کردے لیکن تیراکی کرنے کی باضابطہ اجازت دی جارہی ہے اور یہ اجازت استحبابی ہے۔اصحابِِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تیراکی کیا کرتے تھے۔اُن کے درمیان تیراکی کے لیے مقابلہ و مسابقہ ہوتا تھا۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ہم حالتِ احرام میں تھے کہ مجھ سے حضرت عمر کہنے لگے آؤ!میں تمہارے ساتھ غوطہ لگانے کا مقابلہ کروں دیکھیں ہم میں سے کس کی سانس لمبی ہے۔(عوارف المعارف للسہروردی)
گویا تیراکی کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ بہترین کھیل ہے اور اگر کوئی نیک نیّتی کے ساتھ تیراکی کرتا ہے تو وہ مستحق اجر بھی ہوتا ہے۔اِسی فکر کو سامنے رکھ کر مسلم نوجوان اِس فن کی طرف توجّہ دیں تو آج ہمارے شہر کا ایک بہت بڑا مسئلہ حل ہوجائے گا۔جب بھی شہر کی ندیوں میں پانی بڑھتا ہے نوجوان اور بچّے ہر کسی کی بات کو یکسر نظر انداز کرکے شوقیہ طور پر ندی میں نہانے کے لیے چلے جاتے ہیں۔نتیجتا تیراکی نا آنے کی وجہ سے وہ حادثے کا شکار ہوکر پانی میں ڈوب کر اپنی قیمتی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ماضی قریب میں اور حال میں جو کچھ ہوا وہ اہلیانِ شہر سے پوشیدہ نہیں۔جب جب ایسے حادثات وقوع پذیر ہوئے ہیں بااثر افراد نے قوم کے جوانوں کو ندی میں جاکر نہانے سے متعلق تنبیہ اور تاکید کرتے ہوئے منع ضرور کیا ہے۔لیکن یہاں بھی وہی ہوتا ہے جو اکثر نوجوان کرتے ہیں کہ سب کی باتوں کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں۔ہم اپنے جوانوں کو تاکید ضرور کریں لیکن اُنہیں اِس بات کی طرف راغب کریں کہ وہ فنِ تیراکی ضرور سیکھیں۔کیوں کہ ندی میں پانی کا بڑھنا اور کم ہونا صرف آج کا مسئلہ نہیں کہ یہ آج ہوا اب ختم ہوگیا بلکہ یہ ایسا مسئلہ ہے جو ہمیشہ لگا رہے گا۔آج طاقت کے زور پر نوجوانوں کو سخت و سست کہہ کر روک لیا جائے گا لیکن آگے چل کر ایسے حالات یقینا پھر جنم لیں گے۔موجودہ صورتِ حال کے بعد جس کو دیکھو وہ نوجوانوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنارہا ہے۔آخر کب تک اپنی قوم کے جوانوں کو ہم اپنے دلخراش طعنوں کے لیے تختہ مشق بناتے رہیں گے؟کب تک دنیا والوں کے سامنے ہم اپنی قوم کے جوانوں کو ذلیل و رسوا کرتے رہیں گے؟اُن کی دلچسپی اگر اِسی میں ہے تو اُن کو اُس کام کا متحمّل بنانے کے لیے فنِ تیراکی کا مشورہ کیوں نہیں دیا جاتا؟اِس میں ورزش بھی ہے اور ثواب بھی۔قوم کے قائدین کا کام ہے کہ اِس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور تیراکی کا شوق نوجوانوں میں بیدار کرکے اُن کی جانوں کو محفوظ کریں۔لیکن تیراکی سیکھ کر نوجوانوں کو کسی ندی یا تالاب میں نہانے جانا ہے تو اُس سے متعلق بھی اپنے نوجوانوں کی ہم ہی رہنمائی کریں تاکہ مستقبل میں ایسے دلخراش حادثات واقع نا ہوں۔
*تیراکی کرنے والے احتیاطی تدابیر سے کام لیں:* ذیل میں چند باتیں تیراکی سے متعلق احتیاطی تدابیر کے طور پر مالیگاوں کے مشہور تیراک محمد عمران(مانے تیراک)کی معاونت سے کارِ ثواب جانتے ہوئے درج کی جارہی ہیں۔
*1)* تیراکی وہ عمل ہے جس میں بدن کی طاقت کے ساتھ دماغ کا حاضر رہنا بھی از حد ضروری ہے۔
*2)* تیراکی سے پہلے یہ دھیان میں رکھنا ہے کہ آپ کو کسی بلند جگہ سے چھلانگ لگانا ضروری نہیں۔کیوں کہ آپ کو اِس بات کا علم نہیں کہ ندی میں زمین سے پانی کی سطح اوسطا کتنی اونچی ہے۔اگر پانی کم رہا آپ نے چھلانگ لگائی اور نیچے پتھریلی زمین یا چٹان رہی تو اُس سے ٹکرانے کے بعد انسان اپنی زندگی گنوا دیتا ہے۔
*3)* پانی میں اترنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ آپ ڈوبنے والے ہیں تو گھبرانا نہیں ہے بلکہ کچھ لمحے کے لیے اپنی سانس کو روک لینا ہے۔
*4)* ندی وغیرہ میں نہانے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ پانی کا بہاو تیز تو نہیں ہے اگر پانی کا بہاو تیز ہے تو اُس پانی میں تیراکی کرنے سے جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
*5)* تیراکی کے لیے کپڑے پہن کر نہانے سے کپڑا جھاڑی وغیرہ میں پھنسنے کا اندیشہ ہوتا ہے اِس لیے کپڑا اُتار کر نہائیں۔لیکن بدن پر اتنا کپڑا ہو جتنا کہ ستر(جتنا شریعت نے حکم دیا)کے لیے کافی ہو اور وہ بھی بالکل چُست اور فِٹ پہنیں۔
*6)* ایسی جگہ جہاں گال یا جھاڑی ہو اُس جگہ نہانا بھی خطرہ کا باعث ہے۔ندی میں نہاتے وقت اگر پیر میں کوئی چیز لپٹ جائے تو گھبرانے کی بجائے اُس کو اپنے پیر سے نکال کر باہر آجائیں۔
*7)* جس جگہ پانی چکّر لگاتا ہو اُس جگہ بھی نہانا گویا جان کو خطرہ ہے۔کیوں کہ چکّر لگاتے پانی کی جگہ ہوسکتا ہے گڑھا ہو اِس لیے وہاں بھی نہانا زندگی سے ہاتھ دھونا ہے۔
*8)* تیراکی کرتے وقت سامنے سے لاٹ(پانی کا جھونکا)آرہی ہو تو ایسی حالت میں کچھ لمحے کے لیے اپنا سر پانی کے اندر کرلیں لاٹ اوپر سے گزر جائے گی اور آپ محفوظ رہ سکیں گے۔
جتنی باتیں میرے علم میں آئیں بتوفیقِ الہی اُس کو قوم کے مفاد میں بہتر جان کر تحریر کردیا۔ضروری نہیں کہ ہر کوئی اِن باتوں سے متّفق ہو کسی کو اختلاف بھی ہوسکتا ہے۔لیکن مذکورہ باتوں پر اہلِ علم بااثر افراد اور سرپرست حضرات کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے کہ اگر ہم نے اپنے جوانوں کو تیراکی نا سکھائی تو کیا مستقبل میں شہر کے جوانوں کو پانی میں ڈوب کر جان گنوانے سے بچا پائیں گے۔بلکہ اتنے حادثات کو دیکھنے کے بعد تو شہر میں تیراکی سیکھنے کا جنون ہونا چاہئے تھا۔اگر تیراکی سیکھنے اور احتیاطی تدابیر پر عمل کے بعد بھی حادثہ ہو ہی گیا تو ہونی کو کون ٹال سکتا ہے۔مرضی مولیٰ از ہمہ اولیٰ۔
اللہ پاک تمام جوانوں کو سلامت رکھے۔آمین
0 Comments