شہر عزیز میں بڑھتی ہوئی سماجی برائیوں اور نشہ خوری، قتل وغارت گری،خودکشی اور لڑکے لڑکیوں کے ناجائز تعلقات کی روک تھام اور معاشرے کی اصلاح کے لیے
ادارہ صوت الاسلام کی جانب سے گزشتہ جمعہ کو حافظ خلیل مرحوم جماعت خانہ (عبد اللہ نگر) میں جو میٹنگ منعقد ہوئی ،اس میں شہر کی تمام ہی ملی تنظیموں ،دینی اداروں ،کلبوں اور سیاسی پارٹیوں کے نمائندہ افراد شریک ہوئے اورسماجی برائیوں پر روک لگانے کے لیے مختلف تدبیروں اور اصلاحی جدوجہد پر روشنی ڈالی ۔اسی طرح ملت کا درد رکھنے والے بہت سارے نوجوانوں نے بھی شرکت کر کے اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں تحریری طور پر اہم تجاویز پیش کیں ۔ تمام تجاویز پر غور وخوص اور باہمی مشورے سے جو فیصلے لیے گئے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
(1) خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لیے ہیلپ لائن نمبر جاری کیا جائے۔
(2) بے روزگار اور غریب افراد کی مالی مدد کرنے کے لیے شہری سطح کی ایک مرکزی بیت المال کمیٹی قائم کی جائے جس میں مالدار حضرات ماہانہ تعاون جمع کریں۔
(3)آئندہ تین ہفتوں تک مساجد میں نماز جمعہ سے قبل نشہ، خودکشی، قتل اور لڑکے لڑکیوں کے ناجائز تعلقات کے عنوانات پر خطاب کیا جائے۔
(4) نشے کی بڑھتی ہوئی لت پر روک لگانے کے لیے محکمہ انسداد منشیات کی برانچ شہر میں قائم کی جائے اور اس کے لیے ایک وفد ناسک جاکر نمائندگی کرے۔
(4) محکمہ پولیس کو نشے کی روک تھام کے لیےسخت کارروائی کرنے پرآمادہ کیا جائے اور با اثر افراد کا وفد جاکرمحکمہ پولیس سے بات کرے۔
(6) لڑکے لڑکیوں کے ناجائز تعلقات پر روک لگانے کے لیے والدین کو اولاد کی تربیت اور نگرانی پر توجہ دلائی جائے۔
(7) نوجوانوں کو نشہ اور دیگر سماجی برائیوں کے نقصانات سے آگاہ کرنے اور عام لوگوں میں بیداری لانے کی غرض سے کارنر میٹنگوں کا انعقاد کیا جائے جن میں علمائے کرام اور سرکردہ افراد کی مختصر تقریریں ہوں۔
(۷) سماجی برائیوں کی روک تھام کے لیے تمام نمائندوں پر مشتمل شہری سطح کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو مسلسل جد وجہد کرے۔
یقیناً یہ فیصلے بہت ہی اہم ہیں اور آنے والے دنوں میں ان فیصلوں کی روشنی میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی قیادت میں مسلسل اور منظم اصلاحی جدو جہد کی جائے گی ۔ظاہر سی بات ہے کہ سالہا سال کی غفلت ،کوتاہی اور دین سے دوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشرتی خرابیوں کو چند دنوں کی کوششوں سے ختم نہیں کیاجاسکتا۔اسی طرح معاشرے کی اصلاح ودرستگی کا یہ فریضہ تنہا کسی ایک ادارے اور شخصیت پر عائد نہیں ہوتا بلکہ بحیثیت مسلمان ہر شہری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کی اصلاح و درستگی کے لیے کی جانے والی عملی کوششوں میں اپنی صلاحیت کے لحاظ سے حصہ لے اور اصلاح کا آغاز اپنی ذات ،گھراور محلے سے کرے۔
شہر عزیز میں بہت سارے ایسے ادارے قائم ہیں،جو مختلف انداز میں دینی ،سماجی ،فلاحی اور تعلیمی سر گرمیاں انجام دیتے رہتے ہیں ،اگر ان اداروں کے ذمہ داران اور نوجوان افراد شہری سطح پر ہونے والی اصلاحی جدوجہد میں شریک ہوجائیں تو سماجی برائیوں اور نشہ ،خود کشی ،قتل اور دیگر خرابیوں پر روک لگ سکتی ہے۔
اجتماعیت میں بڑی طاقت ہوا کرتی ہے اور اجتماعی کوششیں بڑی مؤثر اور نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہیں ،لہذا شہر کے تمام دینی اداروں ،کلبوں اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران اور نوجوانوں سے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے گزارش کی ہے کہ گزشتہ جمعہ کی میٹنگ میں کئے گئے فیصلوں کوعملی جامہ پہنانے،نوجوان نسل کے دین وایمان،جان ومال اور اخلاق وکردارکو بچانے اور اپنے شہر کی دینی و ملی شناخت کے تحفظ کے لیے تیار ہوجائیں اور اتحاد واتفاق کے ساتھ منظم انداز میں اصلاحی کوششوں میں شامل ہوجائیں،یہی وقت کا تقاضا ہے۔
0 Comments