The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. خودکشی کے بڑھتے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں

خودکشی کے بڑھتے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں

 مفتی محمد عامر یاسین ملی


     شہر عزیز مالیگاؤں میں ایک بار پھر خودکشی کا رجحان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، گزشتہ چند دنوں میں ایسے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، آج بھی ایک نوجوان کی خودکشی کی خبر موصول ہوئی ہے۔ ایک ایمان والے کے لیے خودکشی( اپنے آپ کو ہلاک کرلینا)کرنا اور حرام موت مرنا سخت افسوس کی بات ہے ، یہ دنیا کے ساتھ اپنی عاقبت خراب کرنا ہے۔امام نووی فرماتے ہیں خودکشی کرناحرام ہے۔ حضرت ابوہریرہ(رض) فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: جو شخص کسی لوہے کی چیز (چاقو چھری) سے اپنے کو قتل کردے تو جہنم میں وہ چیز اس کے ہاتھ میں ہوگی جس کو وہ اپنے پیٹ میں گھساتا رہے گا، جب تک وہ جہنم میں رہے گا اور جس کسی نے زہر کھاکر یا پی کر اپنے آپ کو قتل کیا تو وہ جہنم میں زہر کے گھونٹ پیتا رہے گا۔﴿مسلم:۱۰۹﴾

     فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب تحریر فرماتے ہیں:

      "انسان پر یہ بات بھی واجب ہے کہ وہ بحد امکان اپنی جان کی حفاظت کرے ؛ کیوں کہ زندگی اس کے پاس خدا کی امانت ہے اور امانت کی حفاظت اسلامی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے ؛ اسی لئے اسلام کی نگاہ میں '' خود کشی'' بہت بڑا گناہ اور سنگین جرم ہے، ایسا گناہ جو اس کو دنیا سے بھی محروم کرتا ہے اور آخرت سے بھی ! "


      قارئین! غور کریں تو خودکشی کے چند اہم اسباب جو ہوسکتے ہیں وہ یہ ہیں:

       کبھی انسان غربت وافلاس سے تنگ آکر تو کبھی کسی گناہ وجرم کی ذلت و سزا سے بچنے کے لیے خودکشی کرلیتا ہے۔ کبھی میاں بیوی کی آپسی رنجش یا خاندانی اور گھریلو جھگڑا خودکشی کا سبب بنتا ہے۔ آج کل عشق و محبت میں ناکامی کی صورت میں بھی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں خودکشی کرلیتے ہیں۔ غرض کہ بعض مرتبہ انسان حالات ومسائل کے سامنے اتنا مجبور اور بے بس ہوجاتا ہے کہ اسے اپنی ذات سے ہی نفرت ہونے لگتی ہے، لیکن وہ یہ بھول جاتا ہے کہ ایک ایمان والے کے لیے تو پوری زندگی ہی ابتلا و آزمائش ہے۔ اس لئے اسے اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھتے ہوئے ہمت اور حوصلے کے ساتھ حالات اور مسائل کا مقابلہ کرنا چاہئے نہ کہ خودکشی جیسا قدم اٹھانا چاہئے۔ اس لئے کہ خودکشی کے نتیجے میں مسائل کم نہیں ہوتے بلکہ بڑھ جاتے ہیں۔ بقول شاعر


اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

مر کے بھی چین نہ آیا تو کدھر جائیں گے ؟


مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی نور اللہ مرقدہ نے ایک موقع پر فرمایا :

        حوصلے کے ساتھ جئیں، دشواریاں آتی ہیں اور دشواریاں آئیں گی، مصیبتیں آتی ہیں اور مصیبتیں آئیں گی، مصیبتیں تو پیدا اسی لیے کی گئی ہیں کہ وہ آئیں، لوگوں کو پکڑیں، انہیں آنے سے کوئی روک نہیں سکتا، اس لئے کہ مرضی مولی یہی ہے۔ اللہ تعالی نے مصیبتیں اس لیے نہیں بنائی کہ وہ کسی جیل خانے کے اندر بند رہیں، وہ تو اس لئے ہی بنائی گئی ہیں کہ بندوں کے درمیان آئیں، جسے چاہیں پکڑیں۔ شیطان اور ابلیس کا اپنا کام ہے وہ اپنے کام میں لگا ہوا ہے، مصیبتیں اور آفتیں بھی اپنی روش پر چل رہی ہیں، ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے ارادے اور عزائم میں کمزوری نہیں آنی چاہیے، ہمیں اور آپ کو شکست حوصلہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اگر میدان میں شکست کھا بھی جائیں، تو کوئی خاص بات نہیں، شکست حوصلہ نہ ہوں، یہ خطرناک بات ہے، اس لئے حوصلہ کے ساتھ جئیں اور حوصلے کے ساتھ مرنے کا ارادہ بنائیں۔"


      قارئین! گزشتہ چند دنوں میں ہمارے شہر میں یکے بعد دیگرے خودکشی کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں ، ایسے ماحول میں میں سرپرست حضرات اور والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے نوجوان بچوں اور بچیوں کے مسائل اور مشکلات سے باخبر رہیں اور ان کی بروقت رہنمائی اور حوصلہ افزائی بھی کرتے رہیں۔ اگر کسی معاملے( خصوصا رشتہ نکاح طے کرنے )میں والدین اور اولاد کے درمیان اختلاف رائے ہو جائے تو اس موقع پر علمائے کرام اور محلے کے بزرگوں کو ثالث بنا کر اس معاملے کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

      علماء کرام اور ائمہ مساجد سے بھی گزارش ہے کہ اپنے بیانات میں وہ خودکشی کی قباحت اور اس کے دینی ودنیوی نقصانات پر روشنی ڈالیں، نیز مشکلات اور آزمائش کے موقع پر صبر اور اللہ کی رحمت سے امید کے واقعات سناکر لوگوں کا حوصلہ بڑھائیں۔

نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی حال میں اپنے مسائل اور مشکلات کو لے کر پریشان اور مایوس نہ ہوں بلکہ علماء کرام اور اپنے والدین کے سامنے اپنے مسائل رکھ کر ان سے رہنمائی حاصل کریں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو ۔

Post a Comment

0 Comments