The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے لڑکیوں کی ہنرمندی، انہیں بااختیار بنانے و لڑکیوں کے لئے غیر روایتی روزی روٹی اور وزارتوں و محکموں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا

بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے لڑکیوں کی ہنرمندی، انہیں بااختیار بنانے و لڑکیوں کے لئے غیر روایتی روزی روٹی اور وزارتوں و محکموں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا

 خواتین اور اطفال ترقی کی وزارت لڑکیوں کے لئے غیر روایتی روزی روٹی میں ہنرمندی پر ’’بیٹیاں بنے کُشل‘‘کے عنوان سے قومی کانفرنس کیا


محترمہ اسمری زوبن ایرانی اور نو عمر بچیوں کے ایک گروپ کے درمیان بات چیت پروگرام اہم خصوصیت رہی


خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت (ایم ڈبلیو سی ڈی)نے ہنرمندی اور کاروبار کی وزارت (ایم ایس ڈی ای)اور اقلیتی امور کی وزارت کے اشتراک سے آج یہاں چھوٹی بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر نو عمر بچیوں کے لئے غیر روایتی روزی روٹی (این ٹی ایل)کے پس منظر میں ’’بیٹیاں بنے کُشل‘‘کے عنوان سے ایک بین وزارتی کانفرنس کا انعقاد کیا۔


خواتین اور اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی اس تقریب کی مہمان خصوصی تھیں، جبکہ خواتین اور اطفال ترقی کے وزیر مملکت ڈاکٹر منج پارا مہندر بھائی، ڈبلیو سی ڈی کے سیکریٹری جناب اندیور پانڈے ، ایم ایس ڈی ای کے سیکریٹری جناب اَتُل کمار تیواری ، اقلیتی امور کی وزارت کے سیکریٹری جناب مکھمیت سنگھ بھاٹیا، کھیلوں کے محکمے کے سیکریٹری ، این سی پی سی آر کی سربراہ محترمہ سجاتا چترویدی، وزارت تعلیم کے جوائنٹ سیکریٹری جناب پرینک کانون گو، ریاستوں کے نمائندے اور ڈبلیو سی ڈی کی وزارت کے اعلیٰ حکام ، اُن لوگوں میں شامل ہیں، جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔


خواتین اور اطفال ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ ابھیان 2015 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے معیاری تعلیم اور یکساں مواقع کے ساتھ لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی سمت میں کام کرنے کے لئے مختلف وزاتوں اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر لڑکیوں اور خواتین کو بااختیار نہیں بنایا گیا تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکار نے صنفی توہمات کے باوجود لڑکیوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے اپنی پسند کا کاروبار منتخب کرنے پر زور دیا ہے۔


پروگرام کی اہم کشش میں محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی اور نو عمر لڑکیوں کے گروپ کے درمیان بات چیت رہی، جنہوں نے بچپن کی شادی، صنف کی بنیاد پر امتیاز اور مالی مشکلات کو دور کرکے این ٹی ایل میں اپنے لئے جگہ بنائی ہے۔ اس بات چیت کے دوران وزیر موصوفہ نے کہا کہ خواتین و اطفال ترقی کی وزارت اسکول کے بعد اپنے اکیڈمک کورسیز کا انتخاب کرنے کے لئے لڑکیوں کو صلاح دینے اور اطفال کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں میں ان کی مالی آزادی اور ان کو بااختیار بننے کے عمل کو آسان بنانے کے لئے ہنرمندی سیٹ دستیاب کرانے کی سمت میں بھی کام کرے گی۔


خواتین اور اطفال ترقی کے وزیر مملکت ڈاکٹر منج پارا مہند ر بھائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں خواتین کی طاقت یعنی ’’ناری شکتی‘‘کے نئے عہد کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ(بی بی بی پی)سرکار کے ذریعے چلائے جارہے سب سے کامیاب پروگراموں میں سے ایک ہے۔


خواتین اور اطفال ترقی کی وزات کے سیکریٹری جناب اندیور پانڈے نے کہا کہ یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ ہم اپنے سماج میں خواتین کی ترقی کے سمت میں کام کریں اور شمولیت و یکسانیت کی راہ میں تعاون دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناری شکتی ہمارے ملک کو نئی سمت میں بلندیوں تک لے جائے گی۔


ایم ایس ڈی ای کے رول کی وضاحت کرتے ہوئے ایم ایس ڈی اے کی سیکریٹری جناب اَتُل کمار تیواری نے کہا کہ ایم ایس ڈی ای نوجوان لڑکیوں کے لئے ایک محفوظ اور صنف کے عین مطابق ہنرمندی کا ماحول فراہم کرنے اور تربیت کے لئے زیادہ سے زیادہ لڑکیو ں کی نامزدگی کو بڑھاوا دینے کے لئے کام کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف وزارتوں کے مابین ہم آہنگی سے ورک فورس میں خواتین کی یکساں اور طاقتور شراکت داری کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں اضافے کی سہولت مہیا کرے گی۔


اقلیتی امور کی وزارت کے سیکریٹری مکھمیت سنگھ بھاٹیا نے کہا کہ وزارت نے محروموں کے لئے روزگار اور روزی روٹی میں بہتری لانے کی غرض سے ہنرمندی کے پروگرام شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محروم لڑکیوں ؍نوجوان خواتین کی سماجی –اقتصادی صورت حال میں بہتری لانے کے لئے تعلیمی پہل کی گئی ہے۔


محکمہ کھیل کے ذریعے کی گئی مختلف پہلوں کے بار ے میں گفتگو کرتے ہوئے محترمہ سجاتا چترویدی نے کہا کہ محکمہ کھیل مختلف کھیل کے شعبوں میں خواتین کی حصے داری بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔


جناب پریانک کانونگو نے کہا کہ مرکزی سرکار کی اسکیمیں لڑکیوں کے لئے تعلیمی اور صلاحیت سازی کی تربیت منعقد کرنے میں آنے والی رکاوٹوں اور چنوتیوں کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہورہی ہے۔


وزارت تعلیم کی جوائنٹ سیکریٹری محترمہ ارچنا اوستھی نے بتایا کہ اسکولی تعلیم کی کاروباریت کو سمگر شکشا اسکیم کا ایک غیر منقسم حصہ بنایا گیا ہے، جو اسکولی تعلیم تک لا محدود رسائی کو یقینی بناتی ہے۔ محروم گروپوں اور کمزور فرقوں کو شامل کرکے ایکویٹی کو بڑھاوا دیتی اور تعلیم کے معیار میں بہتری لاتی ہے۔


’’بیٹیاں بنے کُشل’’پروگرام کا ملک گیر سطح پر ناظرین کے لئے براہ راست نشریہ کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز غیر روایتی روزی روٹی کے ہنر اور لڑکیوں کی ہنرمندی کے سمت میں سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات کے تعارف سے ہوا۔ ایک فلم بھی ، جس میں اختراعات، کاروبار، ایس ٹی ای ایم تعلیم ، سویک لیڈر شپ اور مالی خواندگی کو دکھایا گیا ہے۔ اس موقع پر دکھائی گئی این ٹی ایل میں لڑکیوں کی شراکت داری کو اثر انداز کرنے والے اہم عناصر اور این ٹی ایل میں لڑکیوں کی طویل مدتی وابستگی اور استحکام کو یقینی بنانے والے راستے پر اس فلم میں بہت خوبصورتی سے روشنی ڈالی گئی ہے۔


ایم ڈبلیو سی ڈی ، ایم ایس ڈی ای اور ایم او ایم اے کے ذریعے لڑکیوں کو ہنرفراہم کرنے کے لئے ایک مشترکہ عہد کی شکل میں مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے گئے، جو وزارتوں اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیتی ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ نو عمر لڑکیاں اپنی تعلیم مکمل کریں ، اپنی صلاحیت کی تعمیرکریں اور سائنس ، ٹیکنالوجی ، انجینئرنگ اور ریاضی(ایس ٹی ای ایم)، سمیت مختلف کاروبار میں ورک فورس میں داخل ہوں۔جہاں تاریخی طورپر لڑکیوں کی نمائندگی کم ہے۔


ایم ڈبلیو سی ڈی نے بی بی بی پی مینول بھی لانچ کیا، جو وزارتوں اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی کے لئے آپریشنل اصول و ضوابط اور راستے بتاتا ہے اور روزگار ، ہنرمندی ، کاروباری صلاحیت ، ڈیجیٹل خواندگی اور مالی خواندگی صلاحیت پر مرکوز 21ویں صدی کی ہنرمندی پر بی بی بی پی کے لئے ایک ہنرمندی نظم پورٹل کے قیام کا اعلان کیا۔

Post a Comment

0 Comments