خواتین کے لیے ایک با مقصد تحریر
نئی نویلی دلہن کو سسرال کے انجانے ماحول میں ڈھلنے کیلئے وقت لگتا ہے کیونکہ اسے سسرال کے افراد خانہ جس میں شوہر بھی شامل ہے۔ ان سب کی پسند نہ پسند، مزاج، رہن سہن اور رشتہ داروں کو جاننے میں ایک عرصہ درکار ہوتا ہے مگر ہم نے ایسی خواتین کے بارے میں سنا یا دیکھا ہے جن کی شادی کو بہت عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ سسرال والوں کی آنکھوں کا تارا بننے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ بس زندگی کی گاڑی ایسے چل رہی ہو جسے بارہا گیریج میں مرمت کے لئے لے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کبھی ہم نے سوچا کہ ایسی نوبت کیوں آرہی ہے؟ یا تو ہم میں سب کو لے کر چلنے کی صلاحیت نہیں ہے یا پھر ہم میں قوت برداشت کا مادہ نہیں ہے۔
میں یہ نہیں کہتی ہوں کہ قصور صرف عورتوں کا ہے۔ بیشک سسرال والوں کی طرف سے بھی بہت سی عورتوں کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ ہمیشہ ایک بات دھیان میں رکھنا چاہئے کہ عورت کے اندر صبر کا مادہ ہونے کے ساتھ خلوص، محبت اور ممتا بھرا دل ہوتا ہے۔ ان کو اپنا شعار بنا لیں تو عورتیں سسرال میں رانی بن کر رہ سکتی ہیں اور سسرال ہی میں نہیں بلکہ ان کے خاندان والوں کے نزدیک ایک قابل احترام شخصیت بننے سے آپ کو کوئی نہیں روک سکتا ہے۔
ایک لڑکی ایسے گھر سے آتی ہے جہاں اسے والدین، بھائیوں اور رشتہ داروں سے بے پناہ محبت اور خصوصی توجہ ملتی ہے، جب وہ کسی اجنبی گھر میں آتی ہیں تو ہرنی کی طرح ہمہ وقت چوکنی رہتی ہے۔ اسے سمجھ ہی نہیں آتا ہے کہ کس طرح سے اپنے میکے کو بھول کر انہیں گلے لگاؤں۔ ایسے میں اگر سسرال والوں سے توجہ ملتی ہے تو وہ بہت جلد ان میں گھل مل جاتی ہے۔ معاملہ تب بگڑنے لگتا ہے جب میکے اور سسرال میں توازن نہیں رہتا ہے
اب سوال یہ ہے کہ میکے اور سسرال میں توازن کیسے برقرار رکھا جائے؟ مَیں یہ تو نہیں کہوں گی کہ میکے پر کم اور سسرال پر زیادہ توجہ دیں۔ یہ دو پہیے ایسے ہیں جن میں سے ایک بھی پہیہ جام ہوتا ہے تو اسے بنانا ضروری ہے ورنہ گاڑی کا چلنا محال ہے۔ ٹھیک اسی طرح خوشگوار زندگی کا راز یہ ہے کہ دونوں پر یکساں توجہ دی جائے۔ بہت سے گھروں میں اسی بات پر تنازع ہوتا ہے کہ ہماری بہو ہوکر وہ زیادہ میکے والی ہے۔ آئے دن میکے چلی جاتی ہے یا پھر میکے والے شکایت کرتے ہیں کہ سسرال میں اس قدر مگن ہوگئی ہیں کہ ہماری یاد تک نہیں آتی۔ کبھی بھولے سے بھی جھانکنے کو تیار نہیں ہوتی۔ اس طرح کی باتیں ہوتی ہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ زندگی میں اعتدال پسند ہونا چاہئے۔
میکے والوں پر بہت زیادہ توجہ دینا اگر مجبوری ہو تو ٹھیک ہے مگر یہ یاد رکھنا چاہئے کہ عورت کو سسرا ل میں ساری زندگی بسر کرنی ہے۔ ہر ایک پر توجہ دینا مشکل ہے مگر عورت کی فطرت ہی کچھ ایسی ہے جو کسی بھی قسم کے حالات میں اپنے آپ کو ڈھال لیتی ہے۔ جس خصوصی توجہ سے میکے والوں کی خیر خیریت معلوم کرتی ہیں اسی طرح سسرال والوں پر بھی توجہ دیں۔ اگر میکے گئی ہیں تو سسرال والوں کیلئے تحائف لائیں۔ سسرال کے دور قریب کے رشتہ داروں سے ملاقات یا کسی میں جانے کا موقع آئے تو ناک منہ ٹیڑھا کرنے کے بجائے خوشی خوشی شوہر یا گھر والوں کے ساتھ جائیں۔ بلکہ ان کے یہاں سے واپسی میں اپنے شوہر کے گھر آنے کی دعوت دیں۔ اگر کسی رشتہ دار سے سسرال والوں کی اَن بن ہے، تو اسے دور کرنے اور آپس میں انہیں ملانے کی کوشش ضرور کریں۔ اس سے بھلے ہی معاملات سلجھے نہیں مگر ان کے دلوں میں آپ کے تعلق سے مثبت خیالات پیدا ہوں گے یہی آپ کی کامیابی ہے۔
اگر آپ دوسرے رشتہ داروں کے مقابلے اچھی حیثیت کی مالک ہوں تو ان کی مالی طور پر مدد ضرور کریں۔ بالخصوص ایسے لوگوں سے خلوص سے پیش آئیں۔ مٹھاس اور اچھے رویہ کے پھول ان کے دامن میں ڈالیں گی تو یہ نتائج ضرور دیں گے۔ آپ کی رشتہ داروں کے یہاں سے روانہ ہونے اور سسرال پہنچنے سے پہلے آپ کے بہترین رویہ کی خوشبو ہر طرف پھیل چکی ہوگی۔ سسرال میں اگر آپ کے تعلق سے جو تھوڑا بہت غصہ اور نفرت ہوگی وہ ایک نہ ایک دن سوڈے کی جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گی۔ گھر کے افراد خانہ کے شوق اور پسند کو ملحوظ رکھتے ہوئے وقت پر ان کا دھیان رکھتی ہیں تو سب سے زیادہ توجہ ملنے میں کوئی بھی گھر والوں کو روک نہیں سکتا ہے۔ خوش مزاجی اور خلوص دل سے کیا جانے والا کام اپنا اثر ظاہر کرکے ہی رہتا ہے۔
بیشتر خواتین میں یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ میکے اور سسرال والوں میں فرق کرتی ہیں۔ ہمیشہ سسرال والوں سے نالاں نظر آتی ہیں۔ سسرال میں بہت سی ایسی باتیں ہوسکتی ہیں جو آپ کی طبیعت پر گراں گزرے مگر ذہانت سے کام لے کر اسے اپنے موافق کرنا کمال ہے۔ انسان مختلف الطبع ہے۔ ہر ایک کو خوش نہیں کیا جاسکتا مگر ہم کچھ افراد کو ہی بدل دیں تو یہی کامیابی ہے۔
0 Comments