کیا خودکشی آخری حل ہے؟
تحریر : نعیم سلیم
آج سوشل میڈیا پر گجرات کی عائشہ نامی خاتون کی خودکشی موضوع بحث رہی.مختلف پیجس پر برادران وطن نے بھی اس سانحے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا. گزشتہ مہینے بھر میں شہر عزیز میں بھی یکے بعد دیگرے ایسے کئ واقعات نے شہریان کو جھنجھوڑ کررکھ دیا.
علماء کرام نے نوٹس لیتے ہوئے اپنے خطبات میں اس تعلق سے روشنی ڈالی. سوال یہ ہے کہ کیا خود کشی کرنے والا نہیں جانتا کہ موت کے بعد کیا ہوگا؟
بظاہر ہنس مکھ نظر آنے والی عائشہ جس کی جھوٹی ہنسی میں پنہاں درد دیکھا محسوس کیا جاسکتا ہے کہتی ہے دعاؤں میں یاد رکھنا کیا پتہ جنت ملے نہ ملے یعنی اسے بھی علم ہے کہ اپنے ہاتھوں موت کو گلے لگانے سے جنت نہیں مل سکتی....
خودکشی کرنے والوں کی اکثریت معاشی مسائل میں الجھے ہوئے لوگوں کی ہوتی ہے اور کوئی جانے نہ جانے ان کے اپنے قریبی افراد رشتہ دار ضرور جانتے ہیں. اگر آپ اہلِ ثروت ہیں تو اپنے کسی قرابت دار کو ہر سال زکوۃ صدقات دینے کی بجائے ایک مرتبہ انہیں معاشی طور پر مضبوط کردیں. اچھا ذریعہ معاش بنادیں. اور بارگاہِ خداوندی سے بے انتہا اجر کے مستحق بنیں.
وہ میرے پاس آکر روئے گڑگڑائے تو میں کچھ کروں گا
کرنے کو تو کردوں لیکن بعد میں احسان بھلا دے گا
کیا میں نے ہی ٹھیکہ لے رکھا ہے؟
اگر اس کی قسمت میں امارت ہوتی تو خدا ہی دے دیتا میں کیوں دوں؟
یہ انا، تکبر، غرور میں ڈوبے ہوئے الفاظ دنیا داروں کے ہی نہیں ہیں. افسوس ہوتا ہے کہ دیندار طبقے میں بھی ایسی گھٹیا سوچ کا برملا اظہار کیا جاتا ہے.
فکرو خیال کی معراج تو یہ ہے کہ کسی کی مدد خدا کی رضا کیلئے کردی جائے. نا کہ کسی کو زندگی بھر اپنے احسان تلے دبانے کیلئے.جس کی وجہ سے نیکیوں کے ضائع ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہو.
کہیں پڑھنے میں آیا کہ اہلِ ثروت صرف عبادتوں سے خدا کو راضی نہ کریں یہ کام غرباء پر چھوڑیں. اللہ نے آپ کو جس چیز سے نوازا ہے اسے راہ خدا میں خرچ کریں تو یہ اصل عبادت اور قربانی ہے.
لاک ڈاؤن میں ایک مزدور کی وائرل ویڈیو نے چونکا دیا تھا کہ اگر میں مرجاؤں تو میری لاش میرے گھر بھیجنے کا انتظام کرسکتے ہو تو مجھے زندہ بھیجنے کا انتظام کیوں نہیں کردیتے.
بالکل اسی طرح کسی کے مرنے کے بعد اس کی بیوہ و یتیم بچوں کی مدد کرسکتے ہیں تو زندگی میں ہی کیوں نہ کردی جائے.
دنیاوی حکومتوں سے ہمیں کوئی امید کل بھی نہیں تھی،نہ آج ہے نا ہی کل رہے گی.
قائدین ودانشوران ملت، ہمارے فلاحی ادارے جو قوم کی فلاح وبہبود کیلئے اچھا خاصا بجٹ رکھتے ہیں وہ اس سلسلے میں ضرور ٹھوس اقدامات کریں. اللہ تعالیٰ ہمیں عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے آمین
0 Comments