قرآنِ مقدس حفظ کرکے اسے سنبھالیں اور علمِ شریعت کے حصول میں آگے بڑھیں ۔(مفتی نور الحسن مصباحی)
مسجد اہلسنت حاجی دوست محمد میں حافظ عرفان چشتی کا شاندار استقبال نیز یوسف الیاس کی سماجی خدمات کا اعتراف۔
مالیگاؤں: دین و شریعت کا علم حاصل کرنا مسلمانوں پر فرض قرار دیا گیا ہے، حفظِ قرآن کی سعادت حاصل کرنا جہاں بہت عظیم نیکی ہے وہیں اسے تا عمر سنبھال کر رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ یہ قرآن کریم کا معجزہ ہے کہ وہ تیزی سے دلوں میں گھر کر جاتا ہے۔ لہذا ہمیشہ اس کی تلاوت سے اس کی حفاظت کرتے رہیں۔ اس طرح کا اظہار خیال مسجد اہلسنت حاجی دوست محمد اسلامپورہ میں منعقدہ حافظ عرفان چشتی کی استقبالیہ تقریب میں مولانا احمد رضا ازہری نے کیا۔ آپ نے قرآن مجید کی تاریخ سلسلہ وار بیان کرتے ہوئے اسے حفظ کرنے اور اس کی تلاوت و محافظت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
واضح رہے کہ مسجد حاجی دوست محمد سے منسلک اس نوجوان حافظ قرآن نے دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ دھولیہ سے قریب دیڑھ سال کے مختصر عرصے میں قرآن کریم مکمل حفظ کرنے کی نہ صرف سعادت حاصل کی بلکہ اسے ایک رات میں ایک بیٹھک میں محض دس گھنٹوں کے دورانیہ میں پورے تیس پارے سُنانے کی سعادت بھی حاصل کی، جس پر مسجد کے ٹرسٹیان و انتظامیہ کمیٹی کے علاوہ ادارہء حضرت خالد بن ولید، بزمِ رضائے صابری و دیگر اداروں تنظیموں کی جانب سے حافظ عرفان چشتی کے اعزاز میں استقبالیہ نشست منعقد کی گئی جس کی صدارت مسجد اہلسنّت حاجی دوست محمد کے چیف ٹرسٹی حاجی سراج احمد عثمان غنی نے کی۔
اس موقع پر شہر کے ہردلعزیز اور متحرک مفتی مولانا نور الحسن مصباحی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور فرمایا کہ علم والوں کی قدر دانی و استقبال کرنا سنت الٰہیہ بھی ہے، سنّتِ ملائکہ بھی اور سُنّتِ رسول اللہ بھی ہے۔ جن جن لوگوں نے اس مجلس کے انعقاد میں حصّہ لیا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے درحقیقت اللہ کے کلام کا استقبال کیا ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ حفظِ قرآن کے بعد اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع نہ کریں بلکہ علمِ شریعت بھی حاصل کریں، عالمیت کورس میں داخلہ لیں تاکہ مسائلِ شرعیہ سے کماحقہ واقف ہوسکیں۔
حافظ عرفان چشتی کی اس استقبالیہ تقریب میں دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ (دھولیہ) کے تمام اساتذہ خلیفہء اشرف الصوفیہ حافظ محمد فاروق، حافظ جمیل رضوی ،حافظ محمد عمران رضوی، قاری محمد اکبر رضا، مولانا سید عظیم رضوی، نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی اور اس ہونہار طالبِ علم کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی و کفالت کرنے والے موذّن ماجد چشتی و جملہ تمام اہل خانہ کی حوصلہ افزائی کی۔ مذکورہ دارالعلوم کے استاذالحفاظ ، حافظ و قاری عرفان رضوی نے دارالعلوم کے بانی و سرپرست ، پیرِ طریقت ، حضرت سیّد محمد فاروق میاں چشتی مدّظلہ العالی کی اشاعت دین کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہم اساتذہ سے ہمیشہ اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ جیسی شاندار اور عالیشان اس دارالعلوم کی عمارت ہے ویسی ہی شاندار اور عالیشان یہاں کا تعلیمی نظام بھی ہونا چاہیے ، جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے یہاں کے اساتذہ کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر طالب علم پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اور الحمد للہ نتیجہ آپ دیکھ ہی رہے ہی۔ آپ نے شہریان مالیگاؤں سے گزارش کی کہ آپ اپنے بچوں کو ہمارے یہاں داخل کروائیں ان شاء اللہ اچھّے سے اچّھا رزلٹ دینے کی ذمہ داری ہماری ہوگی۔ حال ہی میں دارالعلوم سلطانیہ دھولیہ میں عظیم الشّان علی لائبریری کا افتتاح کیا گیا جس کے لئے 56 کتابوں کا سیٹ رضا اکیڈمی مالیگاؤں کے اہم رکن محمّد ابراہیم راجو رضوی کی جانب سے اور مرحوم عبدالحمید سبحانی خانوادہ کی طرف سے بہار شریعت (مکمل سیٹ) کا تحفہ دارالعلوم کے اساتذہ کو پیش کیا گیا ۔
اعلان کے مطابق اس استقبالیہ تقریب میں اہلسنّت کے مشہور تعلیمی ، سماجی شخصیت ، الحاج یوسف الیاس کی فلاحی خدمات کا اعتراف بھی کیا گیا۔ پروگرام کمیٹی کی جانب سے علمائے کرام کے ہاتھوں ان کے صاحبزادے ڈاکٹر ارشد یوسف الیاس کو تحفہء سپاس پیش کیا گیا۔ جبکہ حافظ عرفان چشتی کا استقبال کرتے ہوئے ادارہء خالد بن ولید، بزم رضائے صابری، بزم الطاف سلطان پوری، سلسلہء چشتیہ سلطانیہ ، مالیگاوں وکاس منچ، رضا اکیڈمی اور انتظامیہ کمیٹی مسجد حاجی دوست محمّد کی جانب سے نیز انفرادی طور پر رئیس سویٹ سینٹر، ریاض رضوی (غفار ہوٹل)، شبیر پہلوان (پہلوان سوئٹس)، ڈاکٹر جاوید چشتی، اور رضوی سلیم شہزاد نے مختلف تحائف پیش کئے۔ صلوٰۃ و سلام اور دعا پر اس پُروقار مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔ مسجد کے خطیب و امام قاری سعید احمد نوری کی قراءت سے پروگرام کا آغاز ہوا جبکہ نظامت کے فرائض امتیاز خورشید سر نے بخوبی انجام دئیے، دوران پروگرام مختلف مواقع پر مشہور نعت خواں امتیاز صابری چشتی، شہزاد رضا اور عبدالرحمٰن رضا نے حمد و نعت کا نذرانہ و استقبالیہ ترانہ پیش کیا۔ مختلف اداروں کے اراکین کے علاوہ حاجی نہال احمد، محمّد عابد غلام ربانی، طفیل احمد رضوی ، وسیم کرانتی، حفظ الرحمان وفا، فاروق رضا نوری ،نذیر یادگار، منا فٹر، حافظ شاہد رضا، مزمل حسین اشرفی، حافظ عبداللہ برکاتی، حافظ اظہار رضوی کے علاوہ کثیر تعداد میں مصلیان مسجد، اہلیانِ محلہ و سرکردہ افراد شریک رہے۔۔۔
0 Comments