امت کو قلم و زبان کے درد سے زیادہ درد دل کی ضرورت ہے- (مولانا سید محمد امین القادری)
===============================
"نہ جہیز لینگے اور نہ جہیز دینگے" کے نعرہ کے ساتھ شرکا نے ہاتھ بلند کرکے جہیز کا کیا بائیکاٹ
===============================
اس طرح کے خطابات مایوس کن زندگیوں میں امید کی نئی کرن ثابت ہوتے ہیں اہل علم و دنشواران قوم کا تبصرہ
مالیگاؤں:- گذشتہ چند دنوں سے شہر مالیگاؤں سمیت ملک کے دیگر حصوں میں نوجوان بچے اور بچیوں میں خُودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحانات والدین و سرپرست حضرات کے لئے تشویش ناک ہیں ایسے نبرد آزما حالات سے نکلنے کے لئے اُسوہ رسول ﷺ، و قرآن پاک کی تعلیمات سے نسل کو واقف کروانا وقت اور حالات کا تقاضا ہے 5/ مارچ 2021ء بروز جمعہ بعد نماز عشاء مرکز اہلسنّت جامع مسجد یارسول اللہ ﷺ،مالیگاؤں میں سنی دعوت اسلامی کے ہفتہ واری مرکزی سنی اجتماع میں آل رسول الحاج حضرت مولانا سید محمد امین القادری صاحب قبلہ نے طئے شدہ موضوع "شہر میں خُودکشی کی بڑھتی ہوئی واردات.... ذمّہ دار کون؟" کے تحت فکر انگیز اصلاحی خطاب فرمایا مولانا موصوف نے اپنے ملفوظات میں خُودکشی کی وجوہات اور اس کے حل کا طریقہ قرآن پاک و احادیث مصطفیٰ ﷺ کی روشنی میں بیان فرمایا آپ نے کہا کہ ذہنی دباؤ، معاشی نقصانات، قرض، مصائب و آلام، اور دیگر آزمائشوں سے دلبرداشتہ ہوکر اپنی قیمتی جانوں کو ختم کرنا دنیا و آخرت کے لئے نقصان دہ ہے آپ نے خُودکشی کی وجوہات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ کسی مصیبت میں گرفتار ہیں اور اپنی زندگی سے مایوس ہوچکے ہیں ان کی دلجوئی کی جائے جن بچیّوں کے لئے رشتے نہ آتے ہیں ان کو صبر اور شکر کی تلقین کی جانی چاہئے ذہنی پریشانی میں مبتلا افراد کو الگ کرنے کی بجائے ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل کو سن کر اسے حل کرنے کی کوشش کرنا انسانیت کا فرض ہے امتحان میں ناکام طلباء کو آئندہ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرنا چاہئے کسی کی غلطیوں کو سر عام اچھالنے کی بجائے اس کی پردہ پوشی کرنا چاہئے اگر ہم معاشرے سے خودکشی و دیگر واردات کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو اجتماعیت کے نظام کو معاشرے اور اپنے خاندان میں رائج کرنا چاہئیے میاں بیوی کے درمیان اختلافات کو لیکر آپ نے رسول اللہ ﷺ و امہات المومنین کے درمیان جو محبت و الفت تھی اس کا حوالہ پیش کیا اگر امت اپنے نبی ﷺ کے فرمودات پر عمل کرتی ہے تو سماج سے ہر برائی ختم ہوجائے گی اپنے بیش بہا قمیتی، اصلاحی و فکر انگیز خطاب میں آپ نے شرکا و دیگر ذرائع سے اس پروگرام میں شریک نوجوان بچوں سے اور والدین، سرپرست حضرات سے یہ عہد کروایا کہ بنا جہیز کی شادی کے رواج کو قائم کرے اور یہ سوچ بنا لیں کہ نا جہیز لینگے اور نہ جہیز دینگے جس پر تمام شرکاء نے اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے عہد کیا آج کے اس اصلاحی و فکر انگیز خطاب کو سننے کے لئے شہر مالیگاؤں کے خانقاہوں و مدارس اہلسنّت کے ذمہ داران و ائمہ مساجد اہلسنّت،مفتیان اسلام عمائدین شہر کے علاوہ پاک اور صالح معاشرے کی تشکیل کے لئے فکر مند شہریان کثیر تعداد میں شریک ہوئے مولانا سید محمد امین القادری کے ذریعہ کئے گئے اس اصلاحی و فکر انگیز خطاب پر شہر و بیرون شہر کے اہل علم، دنشواران و دیگر دینی، فلاحی، سماجی، تعلیمی، شعبہ جات سے منسلک افراد نے اپنی گراں قدر رائے دیتے ہوئے اطمینان قلب کا اظہار کیاـ
رپورٹ :- سنی دعوت اسلامی مالیگاؤں (شعبۂ نشر و اشاعت)
0 Comments