The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. *حاجی حنیف صابر ۔ ایک شخص ایک جہاں*

*حاجی حنیف صابر ۔ ایک شخص ایک جہاں*


*حاجی حنیف صابر ۔ ایک شخص ایک جہاں*


دنیا ایک سرائے فانی ہے۔ ہر ایک کو یہاں سے جانا ہے لیکن کچھ لوگ ایسے کارہائے نمایاں انجام دے جاتے ہیں کہ ان کے جانے کے بعد اپنے پرائے سب مدتوں انہیں یاد کرتے رہتے ہیں۔ ایسی ہی ایک شخصیت کا نام حاجی حنیف صابر ہے۔ حاجی صاحب نے 30 اپریل 2020 ماہ رمضان کی چھ تاریخ کو داعئی اجل کو لبیک کہا۔ حاجی صاحب اپنے آپ میں ایک انجمن تھے۔ سیاسی ۔ دینی ۔ ملی ۔ تعلیمی ۔ سماجی ۔ فلاحی ۔ صنعتی وغیرہ ہر شعبے میں آپ نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ آپ جس فیلڈ میں جاتے ایسا محسوس ہوتا کہ گویا آپ اسی کیلئے بنے ہیں۔ ساتھی نہال احمد کے دیرینہ ساتھیوں میں شامل تھے۔ شروع سے آخر تک ایک ہی سیاسی نظریے پر قائم رہے اور ہر طرح کے حالات میں صاحب کے ساتھ رہے۔ حق گوئی اور بیباکی آپ کا شیوہ تھا۔ سیاسی و ملی تحریکوں میں پیش پیش رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ حنیف لیڈر کے نام سے بھی مشہور تھے۔

 

سیاست کے ساتھ ساتھ دین سے بھی آپ کافی قریب تھے۔ مسجد خانقاہ اشرفیہ اور دارالعلوم اہلسنت اشرفیہ کے ٹرسٹی تھے۔ آل انڈیا سنی جیعتہ العلماء سے بھی منسلک تھے۔ اولیائے کرام سے خاص لگاؤ تھا۔ ممبئی میں ہونے والے سنی دعوت اسلامی کے پہلے اجتماع سے لے کر اب تک کے تمام اجتماعات میں نہ صرف خود شریک ہوتے بلکہ گاڑی بھر کر بھی لے جاتے تھے۔ مختلف مواقع پر جب آپ اجتماعی دعا کرتے تو حاضرین میں سے ہر ایک کو ایسا محسوس ہوتا کہ خاص ان کے لئے ہی دعا کررہے ہیں۔ آپ اتحاد بین المسلمین کے زبردست حامی تھے۔ اہلسنت کے ساتھ ساتھ دوسرے مسالک کے علمائے کرام اور شہر کی قدآور شخصیات کے ساتھ آپ کے بہترین تعلقات تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بم دھماکوں کے بعد شہر کے تمام مسالک کے علماء پر مشتمل کل جماعتی تنظیم کے قیام کا مرحلہ آیا تو عبدالحمید اظہری صاحب ۔ صوفی غلام رسول صاحب اور دیگر قائدین کے ساتھ مل کر مختلف مسالک کے علماء کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں آپ نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ 

آپ فائنل پاس تھے مگر بچپن سے ہی روزی روٹی سے لگ گئے اس لئے آگے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ لیکن آپ نے اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دلوائی۔ آپ جمہور ہائی اسکول اور ٹی ایم ہائی اسکول کی انتظامیہ کا اہم حصہ تھے۔ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ تعلیمی معاملات کو لے کر اکثر فکرمند رہا کرتے تھے۔ اسٹاف کے ساتھ بھی آپ کا رویہ انتہائی مشفقانہ ہوتا تھا۔ 

حاجی صاحب سماجی کاموں میں بھی پیش پیش رہا کرتے تھے۔ اہلکار سوسائٹی المعروف اگوا کمیٹی اور شہری اصلاحی کمیٹی سے جڑے ہوئے تھے۔ شادی بیاہ کی کئی بیجا رسوم پر قدغن لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ لوگوں کے گھریلو تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کیا کرتے تھے۔ کسی کے گھر شادی بیاہ ہو یا موت میت آپ کی موجودگی اہل خانہ کیلئے اطمینان کا باعث ہوتی تھی۔ شروع سے آخر تمام معاملات اس طرح نپٹاتے کہ دوسروں کو ذرا بھی ٹینشن نہیں رہتا۔ آپ کے سماجی تعلقات کافی وسیع تھے۔ دوستوں کے بھی کئی گروپس تھے۔ 

شہر کی پاورلوم صنعت سے بھی آپ کا قریبی رشتہ تھا۔ آپ رنگین ساڑی چلواتے تھے۔ 80 کی دہائی میں سینکڑوں جگہوں پر آپ کی رنگین بھیم چلتی تھی۔ 

اتنی ساری سماجی مصروفیات کے بعد بھی آپ رشتہ دار و اقارب کیلئے بھی وقت دیتے تھے۔ ہر ایک کا خیال رکھنا۔ سب کو جوڑ کر رکھنا۔ دکھ درد میں شریک ہونا آپ کی نمایاں خوبی تھی۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر ان کی خوبیاں یادیں بن کر ہمیں ان جیسا بننے کی تلقین کرتی ہیں۔  اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔ سیات کو حسنات سے مبدل فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔ آمین۔


*حاجی حنیف صابر کے متعلق منظوم جذبات پیش خدمت ہیں۔*


مرے ابو مرے بابا

تمہاری یاد آتی ہے

بہت ہی یاد آتی ہے

تمہاری ہر ادا ابو

انوکھی تھی نرالی تھی 

سیاسی معاملہ ہو یا 

کوئی ملی فریضہ ہو

وطن کا معاملہ ہو یا 

سماجی کوئی مسئلہ ہو

ہر اک تحریک میں تم نے

قدم آگے بڑھایا ہے

تمہاری معاملہ فہمی 

بہت ہی یاد آتی ہے

نہ جانے کتنے گھر تم نے

بکھرنے سے بچائے ہیں

تمہاری حق پسندی کو 

نفاست کو سخاؤت کو 

دلوں کو جوڑنے والی 

تمہاری نیک عادت کو 

سبھی تو یاد کرتے ہیں 

تمہارے واسطے ہم سب

دعا دن رات کرتے ہیں

تمہاری ہر ادا ابو 

بہت ہی یاد آتی ہے

مرے دل سے مرے ابو

یہی آواز آتی ہے

ذرا سا اور رک جاتے 

تمہاری یاد آتی ہے

ذرا سا اور رک جاتے

ذرا سا اور رک جاتے

(شکیل حنیف)

Post a Comment

0 Comments