شہر میں مچھروں اور آوارہ کتوں کی کثرت کارپوریشن خوابِ خرگوش میں
شہر کی کوئی گلی یا محلہ ایسا نہیں ہے جہاں گندگی, غلاظت اور کچروں کے ڈھیر نہیں ہے جگہ جگہ گندگی اور غلاظت اور خاص طور پر جن گٹروں کی نِکاسی رُکی ہوئی ہے یا ٹوٹ پُھوٹ کا شکار ہے اور جہاں گندہ پانی جمع رہتا ہے جن علاقوں میں گٹریں ہی نہیں ہے اُن جگہوں پر مچھّروں اور مکھیّوں کی افزائش میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے مچّھروں کی بڑھتی ہوئی کثرت سے ڈینگو، ملیریا جیسی خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں شہر میں کرونا سے ذیادہ لوگ مچّھروں اور آوارہ، پاگل، کتّوں، گندگیوں سے پریشان ہیں دوسری جانب شہر میں آوارہ پاگل، کُجھلی والے کتّوں کے جُھنڈ تقریباً ہر گلی، محلّے میں گھومتے نظر آرہے ہیں جو موقع ملتے ہی کسی پر بھی حملہ کردیتے ہیں اِن آوراہ کتّوں کی وجہ سے شہریان کو آئے دن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کارپوریشن کمشنر، میئر، ہیلتھ آفیسر کی جانب سے ان معاملات پر کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے جاریے ہیں کارپوریشن سمیت شہر کے تمام لیڈران بھی تماشائی بنے ہوئے ہیں اخبارات میں اس تعلق سے کئی دنوں سے مسلسل خبریں موصول ہورہی ہیں اس کے باوجود انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ایسے میں نئے کمشنر کے آنے سے بھی کچھ خاص نہیں پڑا۔
کارپوریشن پورے شہر میں جلد سے جلد مچّھر کُش دواؤں کا چِھڑکاؤ کرے اور آوارہ پاگل کتّوں کی بڑھتی ہوئی کثرت پر ٹھوس اقدامات اٹھائے اور اپنے
کرم چاریوں کو دواؤں کا چھڑکاؤ کرنے اور کتّوں کی نس بندی کے لئے آڈر جاری کرے۔
0 Comments