The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف زبردستی ویکسن نہیں لگایا جا سکتا

کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف زبردستی ویکسن نہیں لگایا جا سکتا



کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف زبردستی ویکسن نہیں لگایا جا سکتا۔

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا

 ہندوستان میں مختلف ریاستوں میں کورونا ویکسین سے متعلق متضاد حکومتی پالیسیاں اور سرکاری مراعات  کو ویکسینیشن سے مربوط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عوامی مقامات،  سرکاری اداروں اور تعلیمی اداروں میں ویکسینیشن سرٹیفکٹ کا مطالبہ حکومت کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں مختلف ہائی کورٹ  کے  ذریعے لازمی ویکسین لگانا اور نہ لگانا دونوں طرح کے فیصلوں کی وجہ سے ایک  تذبذب کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اس سلسلے میں اب تک مرکزی حکومت نے کوئی واضح موقف ظاہر نہیں کیا تھا۔

  گزشتہ ہفتہ سپریم کورٹ میں معذوروں کو ویکسن فراہم کرنے سے متعلق مفاد عامہ پٹیشن (ایوارا  فاؤنڈیشن  بنام یونین آف انڈیا)  کی  سماعت میں مرکزی حکومت نے واضح حلف نامہ داخل کیا اور سپریم کورٹ کو بتایا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے  ایسی کوئی بھی گائیڈ لائن یا حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا جس کی رو سے کسی بھی شہری کو ویکسین لینا لازمی قرار دیا جاتا ہوں۔ مزید مرکزی حکومت کا ایسا کوئی ایس او پی SOP جاری نہیں ہوا جس کی وجہ سے کسی بھی شہری کو جبرن ویکسن لینے پر مجبور کیا جائے۔ ویکسین لینا اور نہ لینا ہر شہری کا اپنا اختیار ہے اور اس کی مرضی کے بغیر ویکسین نہیں لگایا جا سکتا۔ مرکزی حکومت نے  اپنے حلف نامے میں مزید وضاحت کی کے حکومت کے ذریعے کسی بھی گائیڈ لائن میں کسی بھی کام  یا مقصد کے لیے ویکسین سرٹیفیکٹ ساتھ لے کر رکھنا یا دکھانا لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے۔

 اس صورتحال میں   مختلف ریاستوں میں مختلف پالیسیاں عوام کے لیے پریشان کن ثابت ہو رہی ہیں اور ویکسن سے متعلق خوف و ہراس میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں بھی  عوامی مقامات اور دیگر سرکاری مراعات  حتیٰ کہ تنخواہ کے حصول پر بھی ویکسن سرٹیفیکٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔  بلاشبہ ویکسین لگانا یا نہ لگانا یہ ہر شخص کی ذاتی آزادی کا موضوع ہونا چاہیے اور اس آزادی کو مختلف طریقوں سے پامال نہیں کرنا چاہیے۔

Post a Comment

0 Comments