The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. عید قرباں کے موقع پر چند احتیاطی تدابیر، تجاویز اور سفارشات

عید قرباں کے موقع پر چند احتیاطی تدابیر، تجاویز اور سفارشات

 از✒️ : عطاء الرحمن نوری (ریسرچ اسکالر) مالیگاؤں


 قربانی ایک مالی عبادت ہے جو غنی پر واجب ہے۔ خاص جانور کو خاص دن اللہ کے لیے ثواب کی نیت سے ذبح کرنا قربانی ہے۔ مسلمان، مقیم، مالک نصاب، آزاد پر واجب ہے۔ قربانی کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے یعنی تین دن اور دو راتیں۔ شہر میں قربانی کی جائے تو شرط یہ ہے کہ نمازعید کے بعد ہو اور دیہات میں چوں کہ نماز عید نہیں اس لیے صبح صادق سے ہو سکتی ہے۔ ایام نحر کی آمد سے پہلے ہی مسلم علاقوں میں قربانی کے متعلق جوش وخروش دیکھنے ملتا ہے۔ جانوروں کی خریدوفروخت کے لیے جگہ جگہ منڈی نظرآتی ہیں۔ موٹر سائیکل پر چارے کی آمدورفت کاسلسلہ دراز ہوتا ہے ۔پُرکیف سماں ہوتا ہے، ہر خاص وعام عید قرباں کی تیاریوں میں مصروف نظر آتا ہے، جیسے جیسے ایام نحرقریب ہوتے ہیں گہماں گہمی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔جہاں اہل ثروت حضرات کے گھروں کے سامنے جانور بندھے نظر آتے ہے تو دوسری طرف ایسے حضرات جن پر قربانی واجب تو ہے مگر وہ مکمل جانور خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے، وہ افراد اجتماعی قربانی میں حصہ لے کر مطمئن نظر آتے ہیں ۔ بالخصوص شہر مالیگاؤں میں سنّت ابراہیمی کی ادائیگی کا اُتساہ قابل دیدولائق تقلید ہوتا ہے۔ مگر اس سنّت کی ادائیگی سے پہلے، ادائیگی کے وقت اور ادائیگی کے بعد بہت سے ایسے نکات ہیں جو معاشرے کے لیے نقصان دہ ،مسافروں کے لیے ایذا رسانی کا باعث اور پڑوسیوں کے لیے دردِ سر ہوتے ہیں جن کی طرف ہماری توجہ نہیں جاتی۔ ذیل میں چند نکات پیش ہیں تاکہ معاشرہ بدنظمی کا شکار نہ ہو۔


*صاف صفائی کا خیال:*

 ہمارے یہاں ثواب کی نیت سے چند دن پہلے ہی قربانی کاجانور خرید لیا جاتا ہے، اس امر کی فضیلت پر کسی کو اعتراض بھی نہیں۔ جانور کی خوب خاطر داری کی جاتی ہے۔ کھلانے پلانے کے معاملات میں اعلیٰ طرفی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔ دیکھ ریکھ پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے مگر صاف صفائی کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ جانور کا فضلہ اور بچا ہوا چارہ اسی طرح پڑارَہ جاتا ہے جس سے اُٹھنے والی بدبو پڑوسیوں کی تکلیف کا باعث بنتی ہے اور بعض دفعہ جانور کونہلانے کے بعد پانی کو نہ بہانے کی وجہ سے جھگڑا بھی ہو جاتا ہے یا پڑوسیوں میں اَن بَن ہو جاتی ہے۔ بعض مرتبہ فاضل مادہ نالی وگٹر میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پانی کی نکاسی متاثر ہوتی ہے۔ بارش کے دنوں میں ان وجوہات کے سبب بیماریوں کے پھیلنے یا پھلنے پھولنے کا اندیشہ ہمہ وقت لگا ہوتا ہے۔ جب کہ حدیث پاک میں صاف صفائی پر نصف ایمان کی تکمیل کی بشارت آئی ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ جس طرح جانور کی نگہداشت پر توجہ دی جاتی ہے اسی طرح صاف صفائی پر بھی توجہ دی جائے۔ ہم سے ایسا کوئی عمل سرزد نہ ہو، جو پڑوسیوں اور اہل محلہ کے لیے تکلیف کا سبب بنے۔ یاد رہے کہ ایام نحر صرف تین دن ہے مگر پڑوسیوں اور اہل محلہ کے حقوق کی ادائیگی ہمیشہ کے لیے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک واجب عمل کی ادائیگی میں بہت سے حقوق پامال ہو جائیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم فرض و وَاجب بھی بخوبی ادا کریں اور حقوق العباد پر بھی نظر رکھیں۔ اس معاملے میں صرف شہری ہی نہیں بلکہ کارپوریشن بھی ذمہ دار ہے۔ شہر کی صاف صفائی پر سال بھر تو کارپوریشن کی جانب سے بے اعتنائی برتی ہی جاتی ہے، ان ایام میں بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا نہیں جاتا ہے۔ صاف صفائی اور کچرہ اُٹھانے والی گاڑیوں کا فقدان ہوتا ہےجسے دور کیا جانا چاہیے۔ 


*مسافروں کے لیے تکلیف:*

 قربانی کے جانور کو خریدنے کے ساتھ اس کی نگہداشت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جانوروں کو اس طرح باندھا جاتا ہے کہ مسافروں کے لیے یا تو راستہ ہوتا ہی نہیں یا ہوتا بھی ہے تو بہت مختصر۔چارہ بیچنے والے خصوصیت کے ساتھ اتی کرمن کرتے ہیں اور انھیں کوئی منع کرنے والا بھی نہیں ہے۔ موٹر سائیکل پر چارہ لانے لے جانے والے افراد بھی اس بات کاخیال نہیں رکھتے ہیں کہ موٹر سائیکل پر رکھے ہوئے چارے سے راستہ تنگ ہو جاتا ہے، اس لیے احتیاط سے گاڑی چلانا چاہیے۔ عجیب سے نشے میں مخمور یہ نوجوان اس طرح موٹر سائیکل چلاتے ہے کہ بچوں اور ضعیفوں کا بھی خیال نہیں رکھتے اور کئی چھوٹے موٹے حادثات رونما ہوجاتے ہیں۔ علما و صلحا کو اجتماعی قربانی کے ساتھ ان معاملات پر بھی توجہ دینا چاہیے۔


*قربانی کے بعد کی احتیاطیں:*

 قربانی جیسی شرعی ذمہ داری کی ادائیگی کے بعد بھی بہت سی معاشرتی ذمہ داریاں باقی ہوتی ہیں ۔ جیسے: قربانی ادا ہونے کے بعد قربانی کے جانور کاخون دھونا اور اس کی آنت وفاضل مادوں کو آبادی سے دور پھینکنا۔ بعض لوگ جانوروں کی آنتوں کو یونہی پڑا رہنے دیتے ہیں، جنھیں کتے نوچ کھاتے ہیں اور گندگی پھیلاتے ہیں، جس سے ماحول پراگندہ اور تعفن کا شکار ہوجاتا ہے۔ ہر مسلمان کو اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ اسلامی احکام پر عمل کرتے ہوئے ایسا کوئی عمل سرزد نہ ہو جس کے باعث اسلام بدنام ہو یا غیروں کو اسلامی احکام پر انگلیاں اٹھانے کا موقع ملے یا قوم ِ مسلم کے لیے شرمندگی کاباعث ہو۔ اللہ پاک ہم سب کو صاف صفائی کا خیال رکھنے اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اسلامی احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

٭٭٭

Post a Comment

0 Comments