The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. آگرہ روڈ کا عذاب کب تک؟ ایک راہ گیر کا سوال !

آگرہ روڈ کا عذاب کب تک؟ ایک راہ گیر کا سوال !

      نیارا پیٹرول پمپ سے فاران ہاسپیٹل تک آگرہ روڈ پر بار بار زبردست ٹریفک جام ہورہی ہے ، 


اور روزانہ دسیوں بار یہی ہوتا ہے، روڈ کا کام جاری ہے اس لیے ایک ہی راستے سے دونوں جانب کی سواریاں گزر رہی ہیں، راستہ پہلے ہی سنگل ہے، اس کے باوجود جگہ جگہ غیر قانونی قبضہ جات ، اتی کرمن ، رکشہ ، ٹرک اور لگژری بس کھڑی کردی گئی ہے ، (آخر یہ دنیا کا سب سے مہنگا پارکنگ لاٹ جو ہے ) ٹھیلہ گاڑی اور دکان داروں کا سامان اس کے علاوہ ہے، جس کے سبب سواریوں کا گزرنا محال ہے ، کچھوے کی رفتار سے سواریاں گزر رہی ہیں، لیکن

 *بے حسی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے*

کسی کو راہ گیروں کی تکلیف کا ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہے ، انتظامیہ سورہا ہے ، لیڈران اگلے الیکشن کی منصوبہ بندی میں لگے ہوئے ہیں ، اتی کرمن محکمہ غائب ہے اور ٹریفک پولیس نے تو گویا ہمارا راستہ چلنے کا طریقہ دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے کہ *جاؤ بھگتو !*

     

     نتیجہ یہ ہے کہ عوام کے لیے راستہ چلنا انتہائی دشوار ہوچکا ہے ۔ خدا خدا کرکے آگرہ روڈ تعمیر تو ہورہی ہے لیکن جب تک اس پر سے ناجائز قبضہ جات اور تجاوزات کو ہٹایا نہیں جاتا ، اس نئی تعمیر شدہ روڈ کا کوئی فائدہ عوام کو ملنے والا نہیں ہے، چاہے کانچ کی سڑک بنالی جائے۔ 


     آج شہر کی تقریبا تمام سڑکوں کا یہی حال ہے، کہیں راستہ خراب ہے اور کہیں راستہ خراب ہونے کے ساتھ ساتھ اتی کرمن کی وجہ سے تنگ بھی ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ، وہ اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ اسلام میں کسی کو تکلیف دینا حرام ہے ، آگرہ روڈ سے روزانہ ہزاروں ہزار غیر مسلم گزرتے ہیں ، سوچئے کہ ہمارے بارے میں وہ کیا میسیج اور سوچ لے کر جاتے ہوں گے ؟؟ حدیث شریف کے مطابق مسلمان وہ ہے جس کی ذات سے دوسرے لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے ، کیا ہم ایسے مسلمان ہیں؟ قیامت کے دن اگر ہم سے اس سلسلے میں سوال ہوگیا تو کیا جواب بنے گا ؟ آخر ہماری وجہ سے راستہ چلتے ہوئے تکلیف برداشت کرنے والوں میں سے کس کس سے ہم معافی مانگیں گے؟ کبھی سوچا ہے ؟ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے تو ایک مسلمان اور ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہماری بھی کوئی ذمہ داری ہے کہ نہیں ؟؟ کب تک یہ شہر راستوں کو لے کر تکلیف سے جوجھتا رہے گا اور کب راہ گیروں کو اتی کرمن اور تنگ راستوں کے عذاب سے نجات ملے گی ؟؟

    اس کا جواب سرکاری محکمہ ، سیاسی لیڈران اور عوام میں سے کسی کے پاس ہو تو ضرور بتائیں! خاموش نہ رہیں ، ورنہ حالات اس سے کہیں زیادہ بدتر ہوسکتے ہیں ، اتنے کہ پھر شاید ان کو سدھارنا بھی ممکن نہ ہو۔۔۔ ! خدا وہ دن نہ لائے !

Post a Comment

0 Comments