مؤرخہ 26 آگست جمعہ کے روز نماز جمعہ سے قبل شہر مالیگاؤں اور ملک کے مختلف شہروں کی سینکڑوں مساجد میں رشتہ نکاح ، مسائل اور ان کا حل کے
موضوع پر ائمہ مساجد اور مقررین نے خطاب کیا
اور عام مسلمانوں کو اس سلسلے میں ہورہی کوتاہیوں سے آگاہ کرتے ہوئے ان سے بچنے کی تلقین کی اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے پر زور دیا ۔ اسی طرح بہت ساری مساجد میں رشتہ
نکاح سے متعلق اسلامی ہدایات پر مشتمل تحریر پڑھ کر سنائی گئی اور مصلیان سے گزارش کی گئی کہ ان ہدایات کی روشنی میں رشتہ نکاح کا انتخاب کریں، تاکہ بروقت سہولت سے رشتہ طے ہوجائے اور نکاح میں تاخیر نہ ہو۔ خطاب میں مطلقہ و بیوہ خواتین اور عمر دراز مردوں کے نکاح ثانی پر بھی زور دیا گیا اور مطلقہ و بیوہ خواتین کو ان کے بچوں سمیت نکاح میں قبول کرنے کی تاکید کی گئی ۔
مقررین کی تنظیم گلشن خطابت کی جانب سے جاری رشتہ نکاح آسان کرو مہم کے تحت رشتہ نکاح کے موضوع پر مقررین کی سہولت کی غرض سے باضابطہ مفصل خطبہ جمعہ جاری ہوا اور پمفلٹ بھی شائع کیا گیا ، جو متعدد مساجد خصوصا مسجد شگفہ ، مسجد بھاؤ میاں اور مسجد رابعہ عبد الغفور سے مصلیان میں تقسیم بھی کیا گیا ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مختلف مسالک و مکاتب فکر کے نمائندوں اور متعدد ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے اس کوشش کی سراہنا کرتے ہوئے تحریری طور پر اس کی تائید و حمایت کی اور اپنے حلقے میں ائمہ و مقررین سے گزارش بھی کی کہ وہ اسی موضوع پر خطاب کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے اہلیان شہر سے بھی درخواست کی کہ وہ رشتہ نکاح کے سلسلے میں اسلامی ہدایات پر عمل کریں اور غیر ضروری باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے سیرت و اخلاق کو بنیاد بنائیں۔۔
متفقہ طور پر کی جانے والی اس دینی و اصلاحی جدو جہد کا شہر بھر میں لوگوں کے درمیان اور سوشل میڈیا و اخبارات میں تذکرہ جاری ہے اور عوام و خواص نے اس کی تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سلگتے ہوئے معاشرتی مسائل کے حل کے لیے اس طرز پر اصلاحی کوشش جاری رہنی چاہیے ۔ اس موقع پر گلشن خطابت گروپ کی جانب سے مفتی محمد عامر یاسین ملی اور ان کے ساتھیوں نے تمام مقررین بالخصوص جمعیت علماء مدنی روڈ، جمعیت علماء سلیمانی چوک، جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث کے دونوں حصوں اور سنی اشرف اکیڈمی کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ان کا تعاؤن حاصل رہے گا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آنے والے دنوں میں بھی اس اصلاحی کوشش کا سلسلہ دراز رہے گا ۔
0 Comments