از:آصف جلیل احمد، مالیگاؤں
پانچ ستمبر کا دن ہندوستان کے لئے خاص ہے۔اسی دن دوسرے صدر جمہوریہ ،ماہرِ تعلیم ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کی پیدائش ہوئی تھی۔ لہٰذا اس دن کو پورے ملک میں ’’ یوم اساتذہ‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس دن منانے کا مقصد اساتذہ کی اقوام عالم کے لئے خدمات کا اعتراف ہے۔ یہ دن اس لئے بھی خاص ہے کہ اساتذہ کا کردارملک کی تعمیر میں اہم ہوتاہے۔اساتذہ نئی نسل کو زندگی کے نشیب و فراز سے آشنا کرواتے ہیں، مشکلات سے نمٹنے کا سلیقہ سکھاتے ہیں ، آگے بڑھنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اقتصادی ترقی کے لئے بچوں میں ضروری ہنر مندی اور اہلیت پیدا کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں سال کا ایک دن ’’ ٹیچر ڈے‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔یہ دن اساتذہ اور طلباء دونوں ہی کے لئے احتساب کا دن ہوتا ہے۔اساتذہ کے لئے یہ غور کرنے کا دن ہوتا ہے کہ وہ اپنے فرض کو بخوبی انجام دے رہے ہیں یا نہیں،وہ اپنے طلباء کی صحیح سمت میں رہنمائی کررہے ہیں یا اپنی خدمات کو ایک ڈیوٹی سمجھ کر انجام دے رہے ہیں اور پھر بے فکر ہوکر وقت کے ہنگاموں میں گم ہوجاتے ہیں۔ایک استاد کے لئے طلباء کی تربیت،انہیں صحیح راستہ دکھانا اور ملک کی تعمیر کا حصہ بنانا ،نہ صرف ان کی ڈیوٹی ہوتی ہے بلکہ ان کا اخلاقی اور انسانی فریضہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے طلباء کے شعور کی آبیاری اس طرح کریں کہ طلباء کے ہر کردار سے قوم و ملک کے لئے سیاسی و سماجی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو فروغ ملے۔ اس طرح دیکھا جائے تو ایک استاد کی ذمہ داری والدین سے بھی بڑی ہوتی ہے اور اسی ذمہ داری کا احساس دلانے کے لئے ’’ یوم اساتذہ ‘‘منایا جاتا ہے۔
’’یوم اساتذہ‘‘ جس طرح ایک استاد کے لئے غو ر و فکر کرنے کا دن ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسی نسل کو جس کے کندھے پر ملک کا مستقبل ہے، اس کی تربیت میں ایمانداری برت رہے ہیں یا نہیں۔ اسی طرح طلباء کے لئے بھی یہ دن یوم احتساب ہوتا کہ ان سے جو امیدیں وابستہ کی گئی ہیں، ان پر وہ کھرے اتر رہے ہیں یا نہیں۔ والدین ،اساتذہ، رشتہ دار اور سب سے بڑھ کر ملک و قوم ان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے کردار سے سماجی اور قومی قدروں میں اضافہ کریں گے۔ قابل مبارکباد ہیں وہ اساتذہ جو درس و دتدریس کو اپنا نصب العین قرار دیتے ہیں ۔خصوصاً اردو اسکولوں کے تمام ہی اساتذہ اپنی خدمات انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دیتے ہیں،غیر تدریسی سرگرمیوں جیسے پولیو ڈوز،انتخابی فہرست کی درستگی، مردم شماری ،وغیرہ کاموں میں یہی اساتذہ کا کردار قابل قدرہوتا ہے۔پھر بھی اردو اسکول کے معلم کو سرکاری سطح پر’مثالی اساتذہ کا اعزاز‘ نہ کے برابر ہی دیا جاتا ہے۔ اور یہ کوئی نئی بات نہیں کہ جب اردواسکولوں کے اساتذہ کو نظر انداز کیا گیا ہے بلکہ بار بار اردو اساتذہ کے ساتھ ناانصافی نے اردو اسکولوں کے اساتذہ اور طلباء اور اردو سے محبت کرنے والوں کو مایوس کیا ہے۔ آئے دن اکادمیوں سے شعراء، ادباء اور سیاست دانوں کو ان کی بہترین کارکردگی پر ایوارڈ دیے جانے کی خبریں آتی رہتی ہیں مگر کسی اردو میڈیم کے اردو استاد کو ایورارڈ سے نوازا گیا ہو، ایسی خبریں شاذ و نادر ہی سننے کو ملتی ہیں۔ظاہر ہے حکومت کی طرف سے اردو میڈیم کے ساتھ جو عدم مساوات کی روش اپنائی جارہی ہے اس کی وجہ سے اساتذہ دلبرداشتہ ہوتے ہیں۔اگر ان اردو اساتذہ کو بھی اعزازات سے نوازا جاتا رہے تو ان کا حوصلہ بڑھے گا اور اپنے فرض منصبی کو دل و جان سے ادا بھی کرینگے۔اس کے ساتھ ہی حکومت کی طرف سے ایک کمی یہ ہورہی ہے کہ خاص طور پر اردو اسکولوں میں اردو اساتذہ کی بحالی میں کوتاہی برتی جاتی ہے۔ اردو اساتذہ کی کمی کی وجہ سے ایک ایک استاد کے ذمہ طلباء کی بڑی تعداد ہوتی ہے جن پر وہ باریکی سے نظر نہیں رکھ پاتے ہیں۔تنہا ایک معلم کو ہم مرکزی ترتیب پر درس و تدریس کی خدمات انجام دینا ناگزیر ہوجاتا ہے ۔ اگر ضرورت کے مطابق اردو اساتذہ بحال کردیے جائیں تو وہ طلباء کی بہترین نگرانی کر پائیں گے اور ان کی تعلیم و تربیت پر نظر بھی رکھ سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ایک وجہ اور بھی ہے جس کی وجہ سے طلباء میں اخلاق کی گراوٹ آرہی ہے اور یہ وجہ ہے والدین کا اپنے بچوں پر توجہ نہ دینا یا کم دینا۔
’’یوم اساتذہ‘‘ کے موقع پر والدین کو بھی اس پہلو پر غور کرنا چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم اور ان کی تربیت کے تئیں کس حد تک سنجیدہ ہیں۔ جب ایک بچہ اسکول سے گھر لوٹ کر آتا ہے تو وہ اپنا وقت کہاں اور کس طرح گزارتا ہے ،یہ دیکھنا والدین کی ذمہ داری ہے۔اس کا رویہ اپنے دوست و احباب اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ کیسا ہے۔وہ بڑوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔اپنی تعلیمی ذمہ داریوں کو نبھانے میں کتنا سنجیدہ ہے ، ان پہلوؤں پر نظر رکھنا والدین کے لئے ضروری ہے۔ جب تک بچوں پر والدین اور اساتذہ کی مسلسل نظریں نہیں رہیں گی اور جب تک ملک میں تمام تعلیمی اداروں کے ساتھ مساوات کا رویہ نہیں برتا جائے گا، اس وقت تک ہمارے بچوں میں تعلیم کا حقیقی رجحان پیدا نہیں ہوگا۔یوم اساتذہ حکومت کو، اساتذہ کو ، والدین کو اور خود طلباء کو غور و فکر کرنیکی دعوت دے رہا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دینے کا تقاضہ کر رہا ہے۔
یہی استاد ہیں جو قوم کا معمار ہوتے ہیں
انہی کے دم سے ہم تم صاحب دستار ہوتے ہیں
0 Comments