خواتین کے اجتماع سے مفتی محمد عامر یاسین ملی کا خطاب
ہمارے آقا ﷺ نے ہماری رہنمائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: عورت سے شادی چار چیزوں کی وجہ سے کی جاتی ہے، اس کے مال و دولت ، حسن و جمال ، حسب ونسب، اور دینداری ، تم دین داری کی بنیاد پر نکاح کرلو، کامیاب ہوجاؤگے۔(بخاری) غور کریں کہ اس حدیث پر کہاں تک عمل ہورہا ہے ،آج ہر کوئی گوری،خوبصورت اور بڑے خاندان کی لڑکی کا متلاشی ہے ،اسی طرح لڑکی والوں کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ لڑکا مالدار اور کاروباری ہو،اس کا گھر اچھے علاقے میں ساری سہولیات سے آراستہ ہو ، اگر لڑکا محنتی اور دیندار ہو ،پاورلوم مزدور ہو یا کوئی چھوٹی موٹی ملازمت کرتا ہوتو انکار کردیا جاتاہے ،ان تمام چیزوں میں دینداری ،سیرت اور اخلاق کو ایک طرح سے نظرانداز کردیا جاتا ہے، جس کی وجہ سےمہینوں بلکہ سالوں رشتے کی تلاش میں گزر جاتے ہیں ،اس دوران نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی عمر بھی بڑھتی چلی جاتی ہے، لڑکیاں ذہنی اور نفسیاتی طورپردباؤ کاشکارہو جاتی ہیں،عمر زیادہ ہوجائے تو آہستہ آہستہ رشتے آنے بھی بند ہوجاتے ہیں، اور اہلکارحضرات بھی معذوری کااظہارکرنے لگتے ہیں، جس کے بعد صرف اولادہی نہیں والدین کی زندگی کا بھی سکون ختم ہوجاتاہے، یہ وہ حالات ومسائل ہیں جن سے آج پورا معاشرہ جوجھ رہاہے، لیکن اگر خواتین چاہیں تو یہ مسائل حل ہوسکتے ہیں اور رشتہ نکاح کا انتخاب آسان ہوسکتا ہے ۔ان فکر انگیز باتوں کا اظہار نوجوان عالم دین مفتی محمد عامر یاسین ملی صاحب نے گزشتہ اتوار کو عشاء کے بعد دادا دادی پارک ( نور باغ) میں منعقدہ خواتین کے اجتماع میں کیا ۔انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ موجودہ دورمیں رشتۂ نکاح طے کرنے کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ کسی کی نگاہ خوبصورتی پر ہے تو کسی کی مالداری پر ،جب بھی کہیں سے کوئی رشتہ سامنے آتاہے تو لوگ خودجن خوبیوں سے محروم ہیں، آنے والے رشتے میں وہی خوبیاں تلاش کر تے ہیں، بعض لوگ رشتہ منظور کرنے کے بعد استخارہ کا سہارا لے کر رشتے سے انکار کردیتے ہیں، اسی طرح اگر مطلقہ و بیوہ خواتین کی گود میں بچے ہوں تو کوئی ان بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتا، حالانکہ کسی یتیم بچے کی کفالت کرنا جنت میں لے جانے کا سبب یے۔ انہوں نے مطلقہ و بیوہ خواتین کے نکاح ثانی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی خواتین کو بچوں سمیت قبول کیا جائے جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کو ان کے یتیم بچوں سمیت قبول کیا تھا ۔ اسی طرح کسی کا رشتہ طے ہونے میں جھوٹ بول کر یا الزام تراشی کرکے رکاوٹ پیدا نہ کی جائے ۔یہ بڑا سنگین گناہ ہے۔
مفتی موصوف نے بتایا کہ صرف شہر مالیگاؤں میں ہزاروں کی تعداد میں بن بیاہی لڑکیاں اور مطلقہ اور بیوہ خواتین اچھے اور مناسب رشتہ نکاح کی منتظر ہیں، علماء کرام اور سماج کے ذمہ دار افراد اس صورت حال کو لے کر فکر مند ہیں ، چنانچہ اس سلسلے میں بیداری لانے اور اصلاح کی غرض سے گزشتہ کئی ہفتوں سے شہر مالیگاؤں میں مقررین کی تنظیم گلشن خطابت گروپ کی جانب سے رشتہ نکاح آسان کرو مہم جاری ہے ، جس کے تحت نماز جمعہ سے قبل شہر بھر کی مساجد میں خطاب کروانے کے بعد اب خواتین کے دینی اجتماعات میں رشتہ نکاح کے موضوع پر بیانات کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی طرح رشتہ نکاح سے متعلق ہدایات پر مشتمل پمفلٹ بھی تقسیم کیا جارہا ہے ۔
مفتی عامر یاسین صاحب نے دینی اجتماعات کا انعقاد کرنے والے افراد اور بیان کرنے والی معلمات سے گزارش کی ہے وہ کہ دینی اجتماعات میں رشتہ نکاح کے موضوع پر خطاب کرنے اور کروانے کا اہتمام کریں تاکہ پورے شہر کی خواتین رشتہ نکاح سے متعلق اسلامی ہدایات سے واقف ہوسکیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مقررین اور معلمات کی آسانی کے لیے رشتہ نکاح کے موضوع پر اردو خطبہ بھی شائع کیا گیا ہے۔
نور باغ کے اس اجتماع میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی اور مفتی صاحب کی باتوں کو بغور سنا اور ان پر عمل کرنے کا عزم کیا ، ان کی ہی دعا پر اجتماع کا اختتام ہوا ۔
0 Comments