دینی اجتماع سے مفتی محمد عامریا سین ملی کا خطاب
مرد حضرات اور خواتین یکساں طور پر معاشرے کا حصہ ہیں اور معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری مردوں اور عورتوں پر برابر عائد ہوتی ہے،آج معاشرے میں طرح طرح کی خرابیاں اور برائیاں پنپ رہی ہیں ،جن میں زیادہ تر مرد حضرات مبتلا ہیں،اگر خواتین اپنے گھر کے مردوں کو برائیوں سے بچانے کی فکر کریں اور ان کو اچھے انداز میں سمجھائیں تو مرد حضرات کی اصلاح کا کام آسان ہوسکتا ہے،ہوتا یہ ہے کہ بیٹے کی بے راہ روی سے ماں بے فکر ہوتی ہے،اسی طرح شوہر کو برائیوں میں مبتلا دیکھ کر بھی بیوی کچھ نہیں کہتی ۔حالانکہ گھر کے مرد حضرات کی بے راہ روی اور غلطیوں کا نقصان خواتین کو بھی پہنچتا ہے ،جیسے بعض مرد حضرات نشہ کرنے کے بعد گھر کے افراد خصوصاً بیوی کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں ، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ وہ حکمت اور نرمی کے ساتھ اپنے گھر کے مرد حضرات کی اصلاح کی کوشش کرتی رہیں۔ان فکر انگیز باتوں کا اظہار مفتی محمد عامر یاسین ملی نے گزشتہ اتوار کے روز بعد نماز عشاء دادا دادی پارک نورباغ(مالیگاؤں) میں منعقد کیے گئے خواتین کے دینی اجتماع میں کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارا شہر مالیگاؤں اپنی دینی شناخت کے حوالے سے پورے ملک میں مشہور ومعروف ہے لیکن اب معاشرے میں بڑھتی ہوئی سماجی برائیوں خصوصاً نشہ خوری ،خود کشی،لڑائی جھگڑےاور قتل کے واقعات نیز نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ناجائز تعلقات کی وجہ سے شہر کی دینی شناخت متاثر ہورہی ہے۔اس کی وجہ یہ ہےکہ والدین اور معاشرے کے ذمہ دار اور سرپرست حضرات نے بڑی حد تک اپنی اولاد اور نوجوان نسل کی نگرانی اور تربیت و باز پرس کرنا چھوڑ دیا ہے ،بہت سارے افراد اپنے نوجوان لڑکے اورلڑکیوں کو ٹو وہیلر سواری اور موبائل دے کر بے فکری ہوگئے ہیں، انہیں نہ یہ علم ہے کہ وہ کہاں آتے جاتے ہیں اور نہ یہ خبر ہے کہ موبائل کا کیسا استعمال کرتے ہیں ،نتیجہ یہ ہے کہ آج نوجوان نسل کی بے راہ روی کے افسوس ناک اور شرمناک واقعات پیش آرہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ شہر مالیگاؤں کے علماء کرام اور ملت کا درد رکھنے والے افراد اس صورت حال کو لے کر فکر مند ہیں ،چنانچہ سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے تمام مسالک ومکاتب فکر کے نمائندہ افراد اور دینی و ملی تنظیموں کے ذمہ داران کی حمایت اور تعاون سے ان دنوں شہر میں ادارہ صوت الاسلام کے زیر اہتمام سماج سدھار مہم چلا ئی جارہی ہے ،اہلیان شہر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی بیدار ہوں اور سماج اور معاشرے کی اصلاح کے لیےکی جانے والی جدو جہد کا اس طور پر حصہ بنیں کہ کم ازکم اپنے گھر اور محلے کے لڑکے اور لڑکیوں کی اصلاح وتربیت کی فکر کریں تو معاشرہ بڑی حد تک برائیوں سے پاک وصاف ہوسکتا ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے حدیث کے حوالے سے نشے کے نقصانات اورخودکشی کی سزا پر بھی روشنی ڈالی اور یہ مشورہ دیا کہ اگر ہم کسی الجھن مثلاً بے روزگاری ،قرض ،میاں بیوی کے اختلافات کو لے کر پریشان ہیں تو تنہا پریشان رہنے اور کوئی غلط قدم اٹھانے کے بجائے اپنے سرپرستوں اور مساجد کے علماء اور ائمہ سے رابطہ کریں ،ساتھ ہی نمازوں کا اہتمام کر کے اللہ کے سامنے اپنی پریشانیوں کو رکھیں،اور دعا کا اہتمام کریں،بلا شبہ اللہ ہی ہرمصیبت کو دور کرنے والاہے۔
اس اجتماع میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین نے شرکت کی اور پوری توجہ کے ساتھ بیان کی گئی باتوں کو سنا۔مفتی موصوف کی دعا پر اس دینی اجتماع کا اختتام ہوا،واضح ہوکہ دادا دادی پارک میں ہر ہفتہ اتوار کے روز خواتین کا دینی اجتماع منعقد ہوتا ہے، اجتما ع کے انعقاد کے لیے محمد اسامہ ، مولانا ابو زید صاحب اور ان کے احباب نے جدوجہد کی۔
0 Comments