The global site tag (gtag.js) is now the Google tag. With this change, new and existing gtag.js installations will get new capabilities to help you do more, improve data quality, and adopt new features – all without additional code. سیاسی لیڈران سے عوامی مفاد ایم ڈی ایف کے نوجوان کی ملاقات کا سلسلہ دراز

سیاسی لیڈران سے عوامی مفاد ایم ڈی ایف کے نوجوان کی ملاقات کا سلسلہ دراز

 شہر کے حق میں اچھا کام کرنے والوں کی ایم ڈی ایف کرتی رہے گی ستائش


 قومی وملی ترقی، سماج سدھار اور تعمیری کاموں پر گفتگو 


شہر کے ادھورے تعمیری کاموں کو مکمل کرنے پر توجہ دینے کی گزارش 


مالیگاؤں(پریس ریلیز) تعلیم یافتہ نوجوانوں کی تنظیم مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ نے کئی روز سے سیاسی لیڈران سے ملاقات کا سلسلہ دراز کیا ہوا ہے. ان لیڈران سے ملاقات کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ کارپوریشن کا اتنا بڑا بجٹ ہونے کے باوجود شہر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے ہم ابھی بھی کیوں پیچھے ہیں، اس بابت اسباب و مسائل پر گفت و شنید کی جائے اور شہر کو آگے لے جانے کے طریقوں پر سیر حاصل بحث کی جائے.


انہی ساری باتوں کو لے کر ایم ڈی ایف کے نوجوانوں نے پچھلے دنوں جنتادل سیکولر کےمستقیم ڈگنیٹی سے ملاقات کی۔اسکے بعد رضوان بیٹری والا سے ملے اور گزشتہ روز سابق رکن اسمبلی شیخ آصف سے بھی ملاقات کی.سابق رکن اسمبلی نے گزشتہ شام ہوئی ملاقات میں ایم ڈی ایف کے نوجوانوں کا والہانہ استقبال کیا۔اور انہیں مبارکباد کی کہ آپ لوگ شہری سطح پر بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔اسی کے ساتھ دونوں نے ایک دوسرے کو اچھے کاموں میں ساتھ دینے کا عندیہ دیا۔


ایم ڈی ایف کے نائب صدر فرنود رومی نے کئی اہم مدّعوں پر شیخ آصف کے سامنے بات رکھتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری، نشہ، برادری واد کو ختم کرنے کے لیے آپ لیڈران ہمارا ساتھ دیں اور اپنے طور پر بھی اس حوالے سے کوششیں کریں. 12 نومبر کے معاملے میں جس طرح شہر کے چنیدہ لیڈروں نے اپنا تعاون دیا اسی طرح سے آگے بھی ہمارے لیڈران قوم کے مسائل حل کرنے کے لیے سیاست سے پرے ہوکر کام کریں تو یہ ہماری قوم کے حق میں بہتر ہوگا۔


علاوہ ازیں تعلیم کے معاملے میں ہماری قوم کیوں پچھڑی ہوئی ہے اس کے اسباب ومسائل پر غور کیا جائے۔بند ہوتی سرکاری اسکولوں پر توجہ دے کر انہیں جاری کیا جائے۔اس بابت آپ لیڈران شہری و ریاستی سطح پر آواز اٹھائیں۔

اسی طرح سے ایم ڈی ایف کے ذریعے کلو اسٹیڈیم پر ریٹائرڈ آرمی آفیسر یونس سر کی رہنمائی میں جاری آرمی و پولس بھرتی ٹریننگ کی سراہنا شیخ آصف نے کی اور اسپورٹس کے شعبے سے متعلق جاری کردہ سرکاری اسکیموں کی بابت اپنے مشوروں سے نوازا۔


احتشام بیکری والا (رکن ایم ڈی ایف) نے کئی سالوں سے بند پڑے اردو گھر کے متعلق جانکاری لینی چاہی کہ اسے عوامی استعمال کے لیے کیوں نہیں کھولا جارہا ہے اور اس ضمن میں کیا رکاوٹیں آرہی ہیں؟ جس کے جواب میں سابق رکن اسمبلی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ موجودہ رکن اسمبلی کو اس ضمن میں کام کرنا چاہیے تھا کیوں کہ وہ ابھی اقتدار میں ہیں مگر شاید اس طرف ان کی دلچسپی نہیں ہے۔بہر کیف اس معاملے میں سرکاری سطح پر کام جاری ہے۔


ببو ماسٹر(ترجمان ایم ڈی ایف) نے شہر میں جاری سڑکوں اور گٹروں کے ناقص کام پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ اچھا خاصہ فنڈ پاس ہونے کے باوجود روڈ گٹر کا کام پائیدار و مضبوطی کے ساتھ نہ کیے جانے کی آخر وجہ کیا ہے؟ جس کے جواب میں شیخ آصف نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دراصل بات یہ ہے کہ مالیگاؤں کے کارپوریٹرس اب ٹھیکیداری کرنے لگے ہیں اور جس کے سبب وہ اپنا منافع نکالنے کے چکر میں سڑکوں کی کوالیٹی پر دھیان نہیں دیتے۔جب تک لیڈروں کی ٹھیکیداری روڈ، گٹر، اناج، کھچڑی چاول اور آنگن واڑی جیسے معاملوں میں ختم نہیں ہوتی تب تک بدعنوانی پر روک نہیں لگے گی۔اس سلسلے میں سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔


اسی طرح موصوف نے گذارش کی کہ کارپوریشن میں عارضی طور پر نوکری کررہے کرمچاریوں کی بابت بھی ایم ڈی ایف کارپوریشن سے سوال کرے کہ اب تک کارپوریشن میں مستقل ملازمین کو کیوں نہیں لگایا گیا؟ اس حوالے سے پی آئی ایل داخل کر کے خاطیوں پر گرفت کی جاسکتی ہے. اس کے علاوہ شیخ آصف کو جب بتایا گیا کہ ایم ڈی ایف یو پی ایس سی اور ایم پی ایس سی کی کلاسوں کی بھی شروعات کر رہی ہے، تو انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مبارکبادی دی اور اس سلسلے میں اپنے عزائم بھی ظاہر کیے.


اخیر میں شہر میں جاری چھوٹی بڑی اسکولوں میں ڈونیشن کے نام پر ہونے والی بدعنوانی پر بھی قدغن لگانے کی بات کہی گئی.قریب پونے دو گھنٹہ چلی اس ملاقات میں شہری مسائل کو لے کر کافی مثبت انداز میں سیر حاصل گفتگو ہوئی اور شہری مسائل کو حل کرنے کا جذبہ و عزم لیے ایم ڈی ایف کے نوجوان شیخ آصف کو الوداع کہہ کر واپس ہوئے. اس موقع پر اعجاز شاہین سر، فرنود رومی، احتشام بیکری والا، اظہر شیخ ،ببو ماسٹر، صابرماسٹراور یونس خان سر وغیرہ موجود تھے.

Post a Comment

0 Comments