تقریر وتحریر لوگوں تک بات پہنچانے کے بہترین ذرائع ہیں،تحریر کے مقابلے تقریر کی عمر اگرچہ کم ہے
لیکن اثر انگیزی میں تقریر تحریر سے بڑھی ہوئی ہے،انبیاء علیہم السلام مصنف نہیں ہوئے بلکہ مقرر اور خطیب ہوئے، گلشن خطابت کی کارکردگی اس لحاظ سے لائق تعریف ہے کہ جمعہ کی نماز سے قبل تقریر وخطابت کی ایک اہم خدمت تسلسل کے ساتھ انجام پارہی ہے،حدیث شریف میں ہے کہ اللہ کی نگاہ میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہو،ان فکر انگیز جملوں کا اظہار مدرسہ معہد ملت کے مہتمم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے گلشن خطابت کی تہنیتی تقریب میں کیا۔یہ تقریب مورخہ۲۰؍اکتوبر بروز جمعرات بعد نماز عشاء مسجد رابعہ عبدالغفور (مسلم پورہ) میں مقررین کی تنظیم گلشن خطابت کے قیام کو سو ہفتے مکمل ہونے پرمنعقد کی گئی تھی،جس کی صدارت حافظ ریاض احمد ملی صاحب (ناظم جامعہ تعلیم البنات)نے فرمائی ۔مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے اپنے خصوصی خطاب میں پروگرام میں موجود مقررین اورائمہ مساجدکو تقریر وخطابت کے اصول وآداب بتائے اور کہا کہ مقررین مطالعہ کا اہتمام کریں اور پوری تیاری کے ساتھ تقریر کریں ،موجودہ زمانے میں مطالعہ کا مزاج کم ہوگیا ہے،جو شخص مطالعہ نہیں کرتا اس کی تحریر وتقریر میں ہلکا پن آجاتا ہے۔مولانا محترم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب لوگ کتابوں کے بجائے زیادہ تر انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا سے رجوع کرتے ہیں ۔انہوں نے مقررین کے اوصاف پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ اخلاص نیت کے ساتھ تقریر کریں ،ہمارا مقصد اللہ کو راضی کرنا ہو،دولت اور شہرت کا حصول نہ ہو،ورنہ بد نیتی کے نتیجے میں قیامت کے دن سخت باز پرس ہوگی ۔ مولانا موصو ف نے مختلف واقعات اور مثالوں کے ذریعے خطابت کی باریکیوں اور مقررین کی خوبیوں پر روشنی ڈالی،ساتھ ہی ساتھ چند مشہور خطباءبطور خاص امیر شریعت عطا ء اللہ شاہ بخاری ؒ کے انداز خطابت کو بھی بیان کیا ۔
اس تقریب کا آغاز قاری زبیر اختر عثمانی صاحب کی تلاوت اور مولوی کامران حسان صاحب کی نعت سے ہوا ،آغاز میں مولانا شفیق الرحمن فلاحی صاحب نے پروگرام کی غرض وغایت بیان کی،انہوں نے بتایا کہ گلشن خطابت کے قیام کا مقصد خطاب جمعہ کے نظام کو منظم اور مستحکم کرنا ہے ،مالیگاؤں میں مشترکہ طور پر خطاب جمعہ کی کوشش ماضی میں ہمارے بزرگوں کی جانب سے کی جاتی رہی ہے،اسی کوشش کو گلشن خطابت کی جانب سے از سر نو شروع کیا گیا ،الحمدللہ یہ کوشش بڑی حد تک کامیاب رہی اور گزشتہ دو سال سے گلشن خطابت کی جانب سے تسلسل کے ساتھ خطاب جمعہ کا سلسلہ جاری ہے،انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر تہنیتی تقریب کے انعقاد کا مقصد ائمہ مساجد اور مقررین کی معاونت سے خطاب جمعہ کے نظام کو مزید منظم اور مستحکم کرنا ہے۔اس پروگرام میں مختلف مدارس کی نمائندہ شخصیات نے گلشن خطابت کے سلسلے میں اپنے قلبی تاثرات کا اظہار کیا ،مولانا عامر ملک بیتی صاحب (استاذ مدرسہ بیت العلوم )نے گلشن خطابت کی کارکردگی کی سراہنا کرتے ہوئے اس پر اپنی قلبی مسرت کا اظہار کیا۔مولانا مصطفے جمالی صاحب (مفتی دارالافتاء مدرسہ اسلامیہ)نے کہا کہ طے شدہ عنوان کے تحت گلشن خطابت کی جانب سے تقریری مواد فراہم کیا جاتاہے جس کی وجہ سے خطباء اور مقررین کو سہولت ہوتی ہے،یقیناً اس نظام کے پیچھے مفتی عامر یاسین ملی اور ان کے معاونین کی زبردست محنت اور جدو جہد ہےجس کے نتیجے میں درجنوں میں مساجد میں ایک متعینہ عنوان پر خطاب ہوتا ہے۔مدرسہ تجوید القرآن کے ناظم مولانا محمد ایوب قاسمی صاحب نے گلشن خطابت کے تمام اراکین کومبارکباد پیش کی اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ گلشن خطابت کے مقررین اجتماعی طورپر ایک عنوان طے کرکے جو بیان کررہے ہیں وہ در حقیقت ہمارے اکابرین کے کاموں کو آگے بڑھا رہے ہیں،انہوں نے بتایا کہ مولانا سلیمان شمسی ؒایک عنوان پرسلسلہ وار انداز میں خطاب کیا کرتے تھے،انہوں نے کہا کہ خطاب جمعہ کی یہ منظم اور مشترکہ کاوش جاری رہنی چاہیے ۔تمام ہی حضرات نے مفتی محمد عامر یاسین ملی ،حافظ انعام الرحمن (ناولٹی)اور مولانا شفیق الرحمن سمیت ان کے معاون احباب کو مبارکباد پیش کی۔
مفتی محمد عامر یاسین ملی نے گلشن خطابت کی دو سالہ کارکردگی پیش کی اور ائمہ اور مقررین سے گزارش کی کہ وہ حالات حاضرہ کی مناسبت سے طے شدہ عنوان پر خطاب کریں۔
مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی تازہ تصنیف ’’کامیاب مقرر بنیے‘‘کا اجراء بھی اسی پروگرام میں مفتی حسنین محفوظ نعمانی صاحب اور حافظ مسعود الرحمن صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا،جو مقررین بطور خاص ائمہ مساجد ،علماء کرام اور مدارس اور اسکول کے طلبہ وطالبات کے لیے انتہائی مفید اور رہنما کتاب ہے۔
تقریب میں گلشن خطابت کے اراکین سمیت دو سو سے زائد ائمہ مساجد اور مقررین نے شرکت کی،جب کہ اسٹیج پر مولانا خالد اختر رشیدی(ناظم دارالفلاح یتیم خانہ )مولانا امین الجبار ملی(صدر مدرس مدرسہ باغ فردوس)مولانا فاروق ملی،مولانا افتخار سالک قاسمی ،مولانا خلیل احمد ندوی (مہتمم جامعہ ابو القاسم)وغیرہ موجود تھے۔مفتی محمد انعام ملی نے تمام ہی شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا،مفتی محمد حسنین محفوظ نعمانی صاحب کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔اس پروگرام کے نظم وانتظام اور کامیاب انداز میں انعقاد کے لیے حافظ انعام الرحمن (ناولٹی)قاری عبد اللہ فیصل،مولانا مختار جمالی،مفتی محمد ناظم ملی،مفتی محمد سمیر قاسمی، مفتی عامر عثمانی ،قاری نعیم الرحمن پریاگی اور ان کےشاگردوں نے بھر پور محنت اور جدو جہد کی۔
0 Comments