اِن نکات پر غورو خوض ہوا
تقسیم کاری سیکٹر میں مالی فراہمی اور استحکام،
بجلی نظام میں جدید کاری اور بہتری،
سرمایہ کاری کی ضرورت اور بجلی سیکٹر میں اصلاح سمیت 24X7 بجلی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے بجلی نظام کا فروغ
ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے بجلی اور قابل تجدید توانائی کے وزراء کی ایک کانفرنس 14اور 15اکتوبر 2022 کو راجستھان کے اُدے پور میں منعقد ہوئی۔ بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے اس کانفرنس کی صدارت کی۔ بجلی کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر ، نائب وزیر اعلیٰ ؍ریاستوں کے توانائی؍قابل تجدید توانائی کے وزراء سمیت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے پریس سیکریٹریوں نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔
ا جلاس کے دوران تقسیم کاری سیکٹر کی مالی دستیابی اور استحکام ، بجلی نظام کی تجدید اور جدید کاری ، سرمایہ کاری کی ضرورت اور بجلی سیکٹر کی اصلاحات سمیت 24X7بجلی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے بجلی نظام کی ترقی پر توجہ دینے کے ساتھ تفصیلی صلاح و مشورہ کیا گیا۔ ریاستوں نے اِن میں سے ہر اہم ایشو پر اپنے اِن پُٹ اور مشورے مہیا کئے۔
اِس بات پر اتفاق رائے قائم ہوا کہ مختلف زمروں کے صارفین کو حقیقی توانائی کھپت کی بنیاد پر صرف فی یونٹ کے حساب سے سبسڈی مہیا کی جائے گی۔ کل ملاکر یہ نوٹ کیا گیا کہ بجلی نظام کی دستیابی میں اصلاح کے لئے کئے جانےوالے اقدامات میں مناسب پیش رفت ہوئی ہے۔
زیادہ تر ریاستوں نے اپنی تقسیم کار کمپنیوں (ڈئی آئی ایس سی او ایم)کی مالی اور آپریشنل اہمیت میں بہتری کے لئے ترمیم شدہ تقسیم سیکٹر اسکیم (آر ڈ ی ایس ایس)کے تحت اپنی متعلقہ ورکنگ اسکیم پہلے ہی پیش کردی ہے۔
تمام کوششیں اور پالیسیاں بجلی صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرنے پر مرکوز ہونی چاہئیں۔
موسمیاتی تبدیلی اہداف کو حاصل کرنے کی سمت میں ملک کی عہد بندی کے مطابق 2070 تک خالص صفر کے ہد ف کو حاصل کرنے اور 2030 تک 500گیگاواٹ نان-فوسل قائم شدہ صلاحیت تک پہنچنے کے لئے قابل تجدید توانائی کی تعیناتی کو مرکزیت حاصل ہے۔
قابل تجدید توانائی سیکٹر میں پچھلے کچھ برسوں میں حصولیابیوں پر قابل تجدید توانائی پروجیکٹوں کے فاسٹ-ٹریک نفاذ کے لئے ضروری پالیسی ، ضابطہ اور ادارہ جاتی مداخلتوں پر غورو خوض کیا گیا اور ریاستوں کو حکومت ہند کے نان-فوسل قائم شدہ صلاحیت مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے حمایت کرنی چاہئے۔مختلف حوصلہ افزا اقدامات کے توسط سے آر ای سیکٹر میں گھریلو ایکو سسٹم صلاحیت کو بڑھانے کے لئے اہل ڈھانچہ بنانے پر بھی زور دیا گیا۔
ریاستوں کو 40گیگا واٹ کی جامع ہدف کو پورا کرنا یقینی بنانے کے لئے تیزی کے ساتھ سولر روف ٹاپ سسٹم لگانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
پی ایم کُسُم اسکیم کے تحت ریاستوں کو سولرائزیشن میں تیزی لانے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی۔
مستقبل کے توانائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بی ای ایس ایس اور پمپڈ اسٹوریج ہائیڈرو پروجیکٹوں سمیت توانائی ذخیرہ اندوزی پر عمل آوری کو اولیت کی بنیاد پر لیا جانا چاہئے۔گرین ہائیڈروجن ، آف شور وِنڈ، آف گرِڈ اور غیر مرکوز قابل تجدید توانائی(ڈی آ رای) ایپلی کیشن سمیت مستقبل کی ٹیکنالوجی کو حسب حال بنانے کی ضرورت ہے۔
ملک کی سماجی –اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے 24X7قابل اعتماد بجلی سپلائی کو یقینی بنانا اہم ہے۔ اگلی دہائی میں ملک میں بجلی کی مانگ دو گنا ہونے کی امید ہے اور اس طرح کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے بجلی پیداوار ، ٹرانس میشن اور تقسیم میں 50لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ضروری پونجی سرمایہ کاری ضرورت ہوگی۔ اس لئے اس سرمایہ کاری کے لئے کئی ذرائع سے رقم جٹا نا ضروری ہے۔
بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری متوجہ کرنے کے لئے نجی سیکٹر کی مؤثر شراکت داری کی غرض سے ملک میں کاروبار میں آسانی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اس سمت میں آگے بڑھتے ہوئے حکومت ہند نے ایل پی ایس قوانین 2022، بجلی(قانون میں تبدیلی کے سبب لاگت کی وقت پر وصولی)، ضابطہ 2021، بجلی(سبز توانائی اوپن ایکسس کے توسط سے آر ای کو بڑھاوا دینا)ضابطہ 2022، آر ٹی ایم ، جی ٹی اے ایم اور بجلی بازاروں میں جی ڈی اے ایم کی شروعات جیسی مختلف پہلیں کی ہیں۔
مرکزی وزیر نے اُن بلند نظر اہداف کے حصول میں ریاستوں سے تعاون تلب کیا جو بجلی سیکٹر کے سامنے موجود ہیں
0 Comments