*محرّکِ اتحادِ ملّت*
*صوفئی ملت حضرت صوفی غلام رسول صاحب قادری علیہ الرحمہ*
*صوفئی ملت حضرت صوفی غلام رسول صاحب قادری علیہ الرحمہ کو وصال فرمائے ایک برس بیت گئے۔*
*سال کی 365؍دن ہوتے ہیں۔اوراِن 365؍دنوں میں صوفئی ملت آپ بہت یاد آئے۔*
*خانقاہ کے حجرے سے لیکر دارالعلوم کے مسندسے لیکر مسجدکے منبر وصحن سے لیکر،عوامی معاملات وسیاسی اسٹیج ،کورٹ کچہری،سرکاری درباری دفاتر، گلی سے لیکر ممبئی ،دہلی تک،قومی ،ملی،تعلیمی،سماجی،فلاحی،صنعتی مسائل کیلئے صوفئی حضرت ملت صوفی غلام رسول صاحب قادری علیہ الرحمہ نے اپنی زندگی کے شب وروزوقف کردیئے۔*
*صوفی صاحب کی حیات ظاہرہ میں ہرکس وناکس،ہرخاص وعام کوکسی بھی مسئلے پراس قدرحیرانی وپریشانی مشکل سے ہی ہواکرتی،کیونکہ ہرکسی کویہ گمان رہتاکہ صوفی صاحب ہمارے ساتھ موجودہیں۔آپ کی شعلہ بیانی،حق گوئی اوربیباکی کاہرکوئی متعرف رہا۔حکومت کے آفیسران ہویاکسی بھی پارٹی کے لیڈران ،آپ آنکھ میں آنکھ ڈال کر باتیں کیاکرتے۔کیونکہ آپ نے کبھی عہدہ وجاہ چشم کی خواہش نہیں کی۔*
*مسائل صوفئی ملت کی حیات ظاہرہ میں بھی تھے اور مسائل آج بھی ہے----مگرآج عوام کو۔۔۔ہرمکاتب فکر کے لوگوں کویہ احساس ہوتاہے۔کہ شہرمیں جب بھی کوئی مسئلہ اٹھتاہے۔*
*مشلاً دین وشریعت میں مداخلت کے معاملات آہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم واولیاء کرام کی شان وحرمت میں گستاخی یاپھرمدارس ومساجدکے معاملات ،حکومت کی عوام پربے جا ذیادتیاں،ایسے حالات میں لوگوں نے بے ساختہ کہاصوفئی ملت ہوتے توبات ہی اورہوتی۔گویاکہ لوگوں کوصوفئی ملت یادآئے۔*
*گھریلوپنچایت کے معاملات ہو۔یاآپسی لین دین یاکاروباری رنجشوں کے مسائل ہو۔کورٹ کچہری یا پولیس اسٹیشن یاپھردومکاتب فکرکے مابین مسلکی یاذاتی تکراری معاملات ہو۔صو فی صاحب نے کورٹ اور پولیس اسٹیشن سے نکال کرخانقاہ کے اندریادرگاہ کے صحن میں خوش اسلوبی سے حل کئے۔ اب صوفئی ملت کے نہ ہونے پرلوگوں نے ہرموقع پرہی کہا۔کہ ایسے میں صوفی صاحب ہوتے توکیاہی اچھاہوتا۔ گویا کہ لوگوں کو ان معاملات میںبھی صوفئی ملت یادآئے۔*
*اسی طرح ہرمکاتب فکر کے علماء کرام ومعززین شہرآئمہ مساجد،مدارس دینیہ کے مدرسین وانتظامیہ کمیٹی،ہائی اسکولوں اورکالجوں کے اساتذہ یہ کہنے پرمجبورہیں کہ کسی بھی مسئلے پرصوفی صاحب پولیس آفیسران اور سرکاری آفیسران کے سامنے نیزامن کمیٹی کی میٹنگوں میں حق بات کہنے اوربے باکی سے عوامی مسائل اورتکالیف کواجاگرکرنے میں بلاخوف وخطرپوراکرتے۔ آج ایسا قائد نظرنہیں آتا۔جوکسی کی پرواہ کئے بغیر وقت اورحالات کی نبض کودیکھتے ہوئے شہرمیں کل جماعتی تنظیم کی بنیادنہ صرف رکھی۔بلکہ اس کے تنظیمی ڈھانچے کوآخری سانس تک مضبوط کرتے رہے۔خاصے لوگ یہ کہتے بھی ہیں۔محرکِ اتحادِ ملت صوفئی ملت حضرت صوفی غلام رسول صاحب قادری علیہ الرحمہ ہی ہیں*
*گذرے سال میں عوام کوہرموقع پر،ہرمسئلے مسائل پرصوفئی ملت ہرپل۔ہرلمحہ یادآئے۔اور آگے بھی یادآتے رہینگے۔*
*منجانب سنی جمعیت الاسلام ،مالیگاوں*
0 Comments